Tafseer-e-Baghwi - Al-Furqaan : 61
تَبٰرَكَ الَّذِیْ جَعَلَ فِی السَّمَآءِ بُرُوْجًا وَّ جَعَلَ فِیْهَا سِرٰجًا وَّ قَمَرًا مُّنِیْرًا
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا ہے الَّذِيْ جَعَلَ : وہ جس نے بنائے فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں بُرُوْجًا : برج (جمع) وَّجَعَلَ : اور بنایا فِيْهَا : اس میں سِرٰجًا : چراغ (سورج) وَّقَمَرًا : اور چاند مُّنِيْرًا : روشن
اور (خدا) بڑی برکت والا ہے جس نے آسمانوں میں برج بنائے اور ان میں (آفتاب کا نہایت روشن) چراغ اور چمکتا ہوا چاند بھی بنایا
61۔ تبارک الذی جعل فی السماء بروجا۔ بروج کی تفسیر۔ حسن اور قتادہ کا اور مجاہد کا قول ہے کہ بروج بڑے بڑے ستاروں کو کہاجاتا ہے بڑے بڑے ستارے ظہور کی وجہ سے بروج کہلاتے ہیں عطیہ عوفی کا قول ہے ، بروج سے رماد وہ اونچے محل ہیں جن میں چوکیدار اور محافظ موجود ہیں۔ جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے، ولوکنتم فی بروج مشیدہ، عطائابن عباس ؓ عنہماکاقول نقل کرتے ہیں ، بروج بارہ ہیں اور وہ سات ستاروں کی منزلیں ہیں۔ وہ مندرجہ ذیل ہیں۔ حمل، ثور، جوزائ، سرطان، اسد، سنبلہ، میزان، عقرب، قوس، جدی، دلو، حوت۔ حمل اور عقرب کا گھر مریخ ہے۔ ثور اور میزان زہرہ میں رہتے ہیں ، جوزاء ، سنبلہ، عطارد میں ان کا ٹھکانہ ہے۔ سرطان چاند اور اسد سورج میں رہتے ہیں۔ قوس اور حوت کا گھر مشتری ہے۔ جدی اور دلو زحل میں رہتے ہیں یہ بروج چار طبائع پر تقسیم ہوتی ہیں ان میں ہر ایک کا حصہ ہے۔ ان میں سے تین بروج ہیں ان کو مثلثات کہاجاتا ہے۔ ان میں تین حمل، اسد، قوس، یہ مثلہ، ناریہ ہیں۔ ثور، سنبلہ، جدی، یہ مثلہ ارضی ہیں۔ جوزائ، میزان اور دلو یہ مثلہ ہوائیہ ہیں۔ سرطان ، عقرب، حوت مثلہ مائیہ ہیں۔ ” وجعل فیھا سراجا، اس سے مراد شمس ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہے ، وجعل الشمس سراجا، حمزہ کسائی نے سرجا ، جمع کے ساتھ ذکر کیا ہے اس سے مراد نجوم ہیں۔ وقمرا منیرا، اور چاند سورج میں داخل ہے۔ یہ ان حضرات کے نزدیک ہے جن کے ہاں یہ جمع پڑھا گیا ہے۔ علاوہ اس بات کے کہ انہوں نے نوع فضیلت کیساتھ خاص ذکر کیا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، فیھا فاکھۃ ونخل ورمان، نخل اور رمان دونوں کو خاص کیا حالانکہ یہ دونوں ، فاکھہ، میں شامل ہیں۔
Top