Tafseer-e-Baghwi - An-Naml : 29
قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اِنِّیْۤ اُلْقِیَ اِلَیَّ كِتٰبٌ كَرِیْمٌ
قَالَتْ : وہ کہنے لگی يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا : اے سردارو ! اِنِّىْٓ اُلْقِيَ : بیشک میری طرف ڈالا گیا اِلَيَّ : میری طرف كِتٰبٌ : خط كَرِيْمٌ : باوقعت
(ملکہ نے) کہا دربار والو ! میری طرف ایک نامہ گرامی ڈالا گیا ہے
تفسیر۔ 19۔ قالت، ، بلقیس نے ان سب سے کہا، یا ایھا الملاء ، اے سردار اپنی قوم کے شرفاء لوگ تھے۔ بلقیس نے خط کو کریم کہا مختلف وجوہ سے ۔ ” انی القی الی کتاب کریم، ، عطاء اور ضحاک کا قول ہے کہ اس خط کو کریم اور معزز اس لیے کہا گیا کہ اس پر مہر لگی ہوئی تھی ابن جریر نیابن عباس ؓ عنہماکے حولے سے لکھا ہے کہ نبی کریم نے ارشاد فرمایا خط کا معزز ہونا اس کی مہر کی وجہ سے تھا، قتادہ اور مقاتل کا قول ہے کہ کتاب کریم سے مراد ، حسن، ہے یعنی عمدہ اور اچھا، زجاج نے بھی اسی ترجمہ کو پسند کیا ہے۔ پھر بلقیس نے بتلایا کہ یہ خط کہاں سے آیا اور کس طرح آیا۔
Top