Tafseer-e-Baghwi - An-Naml : 39
قَالَ عِفْرِیْتٌ مِّنَ الْجِنِّ اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ تَقُوْمَ مِنْ مَّقَامِكَ١ۚ وَ اِنِّیْ عَلَیْهِ لَقَوِیٌّ اَمِیْنٌ
قَالَ : کہا عِفْرِيْتٌ : ایک قوی ہیکل مِّنَ الْجِنِّ : جنات سے اَنَا اٰتِيْكَ : میں آپ کے پاس لے آؤں گا بِهٖ : اس کو قَبْلَ : اس سے قبل اَنْ تَقُوْمَ : کہ آپ کھڑے ہوں مِنْ مَّقَامِكَ : اپنی جگہ سے وَاِنِّىْ : اور بیشک میں عَلَيْهِ : اس پر لَقَوِيٌّ : البتہ قوت والا اَمِيْنٌ : امانت دار
جنات میں سے ایک قوی ہیکل جن نے کہا کہ قبل اسکے کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھیں میں اسکو پاس لا حاضر کرتا ہوں اور میں اس (کے اٹھانے کی) طاقت رکھتا ہوں (اور) امانت دار ہوں
39۔ قال عفریت من الجن، ، ایک قوی دیو نے کہا، وہب کا بیان ہے کہ اس کا نام کو ذی تھا، بعض نے کہا کہ اسکانام ذکوان ہے ۔ ابن عباس کا قول ہے یہ عفریت ایک پہاڑ کی طرح تھا، ضحاک کا قول ہے اس سے مراد خبیث دیو ہے۔ ربیع نے کہا کہ اس سے مراد غلیظ ہے ۔ فراء کا قول ہے کہ اس سے مراد سخت قسم کادیو ہے۔ ” انااتیک بہ قبل ان تقوم من مقامک، ، اس جگہ سے جس جگہ آپ بیٹھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔ ابن عباس کا قول ہے کہ حضرت سلیمان ہر صبح کو مجلس کرتے تھے جو دوپہر تک جاری رہتی تھی۔ وانی علیہ، اس کے اٹھانے کے لیے ، تقوی امین، یعنی جواہر سے وہ مرصع تھا ان میں کمی نہیں کروں گا، حضرت سلیمان نے فرمایا میں اس سے زیادہ جلد منگوانا چاہتا ہوں۔
Top