Tafseer-e-Baghwi - An-Naml : 88
وَ تَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَّ هِیَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ١ؕ صُنْعَ اللّٰهِ الَّذِیْۤ اَتْقَنَ كُلَّ شَیْءٍ١ؕ اِنَّهٗ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَفْعَلُوْنَ
وَتَرَى : اور تو دیکھتا ہے الْجِبَالَ : پہاڑ (جمع) تَحْسَبُهَا : تو خیال کرتا ہے انہیں جَامِدَةً : جما ہوا وَّهِىَ : اور وہ تَمُرُّ : چلیں گے مَرَّ السَّحَابِ : بادلوں کی طرح چلنا صُنْعَ اللّٰهِ : اللہ کی کاری گری الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَتْقَنَ : خوبی سے بنایا كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے اِنَّهٗ : بیشک وہ خَبِيْرٌ : باخبر بِمَا : اس سے جو تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور تم پہاڑوں کو دیکھتے ہو تو خیال کرتے ہو کہ (اپنی جگہ پر) کھڑے ہیں مگر وہ (اس روز) اس طرح اڑے پھریں گے جیسے بادل (یہ) خدا کی کاریگری ہے جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا بیشک وہ تمہارے سب افعال سے باخبر ہے
تفسیر۔ 88۔ وتری الجبال تحسبھا جامدۃ، وہ ایک جگہ مضبوطی سے کھڑے رہیں گے۔ وھی تمر مرالسحاب، ، حالانکہ وہ بادلوں کے چلنے کی طرح چلیں گے۔ پھر وہ زمین پر آجاتے ہیں اور زمین کے برابر ہوجاتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ برے بڑے جسم بھی اگر تیزی سے ایک ساتھ ایک طرف حرکت کررہے ہوں گے تو ان کی حرکت محسوس نہیں ہوتی۔ ” صنع اللہ “ منصوب ہے مصدر ہونے کی وجہ سے۔ الذی اتقن کل شی، نے ہرچیز کا اندازہ لگایا ہے۔ انہ خبیر بماتفعلون، ، ابن کثیر، اہل بصرہ نے یاء کیساتھ پڑھا ہے اور دوسرے قراء نے تاء کے ساتھ پڑھا ہے۔
Top