Tafseer-e-Baghwi - Al-Qasas : 18
فَاَصْبَحَ فِی الْمَدِیْنَةِ خَآئِفًا یَّتَرَقَّبُ فَاِذَا الَّذِی اسْتَنْصَرَهٗ بِالْاَمْسِ یَسْتَصْرِخُهٗ١ؕ قَالَ لَهٗ مُوْسٰۤى اِنَّكَ لَغَوِیٌّ مُّبِیْنٌ
فَاَصْبَحَ : پس صبح ہوئی اس کی فِي الْمَدِيْنَةِ : شہر میں خَآئِفًا : ڈرتا ہوا يَّتَرَقَّبُ : انتظار کرتا ہوا فَاِذَا الَّذِي : تو ناگہاں وہ جس اسْتَنْصَرَهٗ : اس نے مددمانگی تھی اس سے بِالْاَمْسِ : کل يَسْتَصْرِخُهٗ : وہ (پھر) اس سے فریاد کر رہا ہے قَالَ : کہا لَهٗ : اس کو مُوْسٰٓى : موسیٰ اِنَّكَ : بیشک تو لَغَوِيٌّ : البتہ گمراہ مُّبِيْنٌ : کھلا
الغرض صبح کے وقت شہر میں ڈرتے ڈرتے داخل ہوئے کہ دیکھیں (کیا ہوتا ہے) تو ناگہاں وہی شخص جس نے کل ان سے مدد مانگی تھی پھر ان کو پکار رہا ہے موسیٰ نے اس سے کہا کہ تو تو صریح گمراہ ہے
18۔ فاصبح فی المدینہ، ، اس شہر میں جس شہر میں قبطی کو قتل کیا۔ خائفا، ، قبطی کو قتل کرنے کی وجہ سے وہ خوف زدہ تھے۔ یترقب ، وہ مقتول کے وارثوں کی طرف سے انتقام کا اندیشہ کررہے تھے۔ ترقب کہتے ہیں کہ ناپسندیدہ کام کی انتظار کرنا۔ کلبی کا بیان ہے کہ وہ منتظر تھے کہ ان کو کس وقت گرفتار کیا جائے گا۔ ” فاذالذی استصرہ بالامس یستصرخہ، اور اگلی صبح کے بعد وہی شخص فریاد کررہا ہے مدد مانگ رہا ہے ۔ ابن عباس کا قول ہے کہ لوگ فرعون کے پاس آئے اور کہا کہ بنی اسرائیل نے ہمارا ایک آدمی مارڈالا، ہمیں حق دلوائیے، فرعون نے کہا کہ قاتل کو تلاش کیا جائے اور گواہوں کو پیش کیا جائے۔ بغیر شہادت کے تو فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، لوگ تلاش میں گھومنے لگے لیکن کوئی شہادت یقینی نہ مل سکی، اتفاقا دوسرے روز موسیٰ جارہے تھے کہ کل والے اسرائیلی کو کسی فرعونی سے لڑتے ہوئے دیکھا، اسرائیلی نے فریاد کی اور فرعونی کے خلاف موسیٰ سے مددمانگی، ، موسیٰ کل کے فعل پر نادم تھے کہ ان کے ہاتھ سے ایک قبطی مارا گیا تھا، اسرائیلی سے کہاتوہی کج راہ ہے۔ تیری کج راہی کھلی ہوئی ہے کل ایک شخص کے مارے جانے کا تو ہی سبب بنا اور آج کے دن اور ایک آدمی سے لڑرہا ہے اور مجھ سے مدد مانگ رہا ہے۔ قال لہ موسی، ، موسیٰ نے اسرائیلی سے کہا، انک لغوی مبین، بعض نے کہا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعونی سے کہا کہ تو کھلی کج روی کا سبب بنا ہے ۔ پہلازیادہ صحیح ہے کہ وہ ایک شخص فرعونی نہیں تھا اسرائیلی تھا۔
Top