Tafseer-e-Baghwi - Al-Qasas : 22
وَ لَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَآءَ مَدْیَنَ قَالَ عَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یَّهْدِیَنِیْ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
وَلَمَّا : اور جب تَوَجَّهَ : اس نے رخ کیا تِلْقَآءَ : طرف مَدْيَنَ : مدین قَالَ : کہا عَسٰى : امید ہے رَبِّيْٓ : میرا رب اَنْ يَّهْدِيَنِيْ : کہ مجھے دکھائے سَوَآءَ السَّبِيْلِ : سیدھا راستہ
اور جب مدین کی طرف رخ کیا تو کہنے لگے امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے سیدھا راستہ بتائے
22۔ ولماتوجہ تلقاء مدین، جب حضر ت موسیٰ مدین کی طرف جانے کا ارادہ کیا، زجاج کا قول ہے کہ اس راستے پر چل پڑے جو مدین پر پہنچتا تھا۔ مدین ایک بستی کا نام تھا جو حضرت ابراہیم کے صاحبزادے مدین کے نام پر آباد ہوئی تھی، موسیٰ پیدل نکل پڑے نہ سواری تھی اور نہ کھانے پینے کا سامان تھا مدین مصر سے آٹھ منزل کے فاصلے پر تھا اور فرعون کی حکومت سے خارج تھا۔ مدین کے سفر میں حضرت موسیٰ کا درختوں کے سبز پتے نوش کرنے کا واقعہ۔ قال عسی ربی ان یھدینی سواء السبیل۔ مدین کے راستے کا ارادہ کیا تھا لیکن راستے سے واقف نہیں تھے یہ اسوجہ سے کہا کہ وہ مدین جانے کا راستہ پتا نہیں تھا۔ جب موسیٰ نے یہ الفاظ کہے کہ ایک فرشتہ بصورت انسانی ہاتھ میں چھوٹا برچھا لیے نمودار ہوا اور موسیٰ کو لے چلا، مفسرین نے لکھا ہے کہ موسیٰ جب مصر سے نکلے تو کھانے کے لیے آپ کو صرف درختوں کے پتے اور سبزیاں ہی ملیں۔ انہی کو کھاتے کھاتے آپ کو حاجت بھی سبز ہونے لگی۔ جب مدین پہنچے توناخن گر چکے تھے۔ حضرت ابن عباس ؓ عنہمانے فرمایا کہ اللہ کی طرف سے موسیٰ کی یہ پہلی آزمائش تھی۔
Top