Tafseer-e-Baghwi - Al-Qasas : 24
فَسَقٰى لَهُمَا ثُمَّ تَوَلّٰۤى اِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ اِنِّیْ لِمَاۤ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ
فَسَقٰى : تو اس نے پانی پلایا لَهُمَا : ان کے لیے ثُمَّ تَوَلّيٰٓ : پھر وہ پھر آیا اِلَى الظِّلِّ : سایہ کی طرف فَقَالَ : پھر عرض کیا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں لِمَآ : اس کا جو اَنْزَلْتَ : تو اتارے اِلَيَّ : میری طرف مِنْ خَيْرٍ : کوئی بھلائی (نعمت) فَقِيْرٌ : محتاج
تو موسیٰ نے ان کے لئے (بکریوں کو) پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف چلے گئے اور کہنے لگے کہ پروردگار میں محتاج ہوں کہ تو مجھ پر اپنی نعمت نازل فرمائے
24۔ فسقی لھما، ثم توالی الی الظل، ، پھر حضرت موسیٰ شدت گرمی کی وجہ سے درخت کے سایہ کے نیچے میں جاکربیٹھ گئے۔ فقال رب انی لماانزلت الی خیر، ، خیر سے مراد کھانا ہے۔ فقیر، اہل لغت میں لام بمعنی الی کے ہے ، جیسے کہاجاتا ہے، ھوفقیر لہ و فقیر الیہ۔ یعنی آپ میرے لیے خیرنازل فرمائیں جس کا میں سخت حاجت مند ہوں یعنی فقیر محتاج ہوں۔ حضرت موسیٰ سخت بھوک کی وجہ سے کھانا طلب کیا کرتے تھے۔ حضرت ابن عباس ؓ عنہماکاقول ہے کہ حضرت موسیٰ نے اللہ تعالیٰ سے ایک لقمہ طلب کیا جس سے اپنی کمر سیدھی کرسکیں۔ امام باقر علیہ الرحمہ، نے فرمایا موسیٰ اس وقت چھوہارے کے ایک ٹکڑے کے محتاج تھے۔ سعید بن جبیر نیابن عباس ؓ عنہماکے حوالے سے نقل کیا ہے کہ تحقیق موسیٰ نے ارشاد فرمایا، رب انی لماانزلت الی من خیر فقیر، اور وہ اپنی مخلوق پر مہربان تھے اور وہ کھجور کے ایک حصہ کے محتاج تھے۔ مجاہد کا قول ہے کہ حضرت موسیٰ نے خیر کا ہی سوال کیا۔ جب وہ دونوں اپنے والد کے پاس پہنچیں جلدی سے اور لوگ ابھی نہیں پہنچے تھے تو انہوں نے بکریوں کو باندھ دیا، تو ان دونوں سے پوچھا کہ آج کے دن آپ دونوں جلدی کیسے آگئی، وہ دونوں کہنے لگیں کہ ہماری آج ایک نیک شخص سے ملاقات ہوئی اس نے ہم پر رحم کیا اور ہماری بھیڑوں کو پانی پلادیا، انہوں نے ان دونوں میں سے ایک کو بھیجا کہ اس کو بلاکرلائے۔
Top