Tafseer-e-Baghwi - Al-Qasas : 48
فَلَمَّا جَآءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُوْتِیَ مِثْلَ مَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰى١ؕ اَوَ لَمْ یَكْفُرُوْا بِمَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰى مِنْ قَبْلُ١ۚ قَالُوْا سِحْرٰنِ تَظٰهَرَا١ٙ۫ وَ قَالُوْۤا اِنَّا بِكُلٍّ كٰفِرُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَهُمُ : آیا ان کے پاس الْحَقُّ : حق مِنْ عِنْدِنَا : ہماری طرف سے قَالُوْا : کہنے لگے لَوْلَآ اُوْتِيَ : کیوں نہ دیا گیا مِثْلَ : جیسا مَآ اُوْتِيَ : جو دیا گیا مُوْسٰي : موسیٰ اَوَ : کیا لَمْ يَكْفُرُوْا : نہیں انکار کیا انہوں نے بِمَآ اُوْتِيَ : اس کا جو دیا گیا مُوْسٰي : موسیٰ مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل قَالُوْا : انہوں نے کہا سِحْرٰنِ : وہ دونوں جادو تَظٰهَرَا : ایک دوسرے کے پشت پناہ وَقَالُوْٓا : اور انہوں نے کہا اِنَّا : ہم بیشک بِكُلٍّ : ہر ایک کا كٰفِرُوْنَ : انکار کرنے والے
پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آپہنچا تو کہنے لگے کہ جیسی (نشانیاں) موسیٰ کو ملیں تھیں ویسی اس کو کیوں نہیں ملیں ؟ کیا جو (نشانیاں) پہلے موسیٰ کو دی گئی تھیں انہوں نے ان سے کفر نہیں کیا ؟ کہنے لگے کہ دونوں جادوگر ہیں ایک دوسرے کے موافق اور بولے کہ ہم سب سے منکر ہیں
48۔ فلماجاء ھم الحق، ، من عندنا، ، یعنی محمد ﷺ ، قالوا، کفار مکہ کہنے لگے، لولا، بمعنی ھلا کے ہے۔ اوتی، محمد کو کیوں نہیں دیے گئے، مثل مااوتی، جس طرح حضرت موسیٰ کویدبیضا، اور عصا کا معجزہ دیا گیا، اسی طرح محمد ﷺ کو معجزات کیوں نہ دیے گئے اور کفار مکہ یہ بھی کہا کرتے تھے کہ جس طرح موسیٰ (علیہ السلام) کو ایک ہی بار کتاب عطا کی گئی اسی طرح آپ پر ایک بار کیوں نازل نہیں کی گئی۔ اولم یکفروا، بمااوتی موسیٰ من قبل، ،، انہوں نے حضرت موسیٰ کے معجزات کا انکار کیا تھا جس طرح آپ کے معجزات کا انکار کررہے ہیں ، قالواسحران تظاھرا، ، اہل کوفہ نے (سحران) پڑھا ہے۔ اس سے مراد توریت اور قرآن لیا ہے۔ تظاھرا، یعنی محمد اور موسیٰ دونوں متفق ہوگئے ہیں۔ ایک کی کتاب دوسرے کی کتاب کی تائید کررہی ہے۔ کلبی کا بیان ہے کہ جب رسول اللہ نے مکہ والوں کو اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے مدینہ کے علماء یہود کے پاس کچھ آدمی بھیجے۔ تاکہ وہ آپ کے صدق اور کذب ہونے کو پہچان سکیں۔ یہودیوں نے بتایا کہ پیغمبرآخرالزمان یعنی محمد ﷺ کے اوصاف توریت میں موجود ہیں، قاصدوں نے واپس آکرم کہ والوں سے یہودیوں کا جواب نقل کردیا، لیکن انہوں نے اس جواب کو بھی نہیں مانا، اور جو کتاب موسیٰ کو دی گئی تھی اس کا بھی انکار کردیا اور کہنے لگے ، سحران تظاھرا، ، اور دوسرے قراء نے ساحران، پڑھا ہے۔ اس سے مراد حضرت محمد ﷺ اور حضرت موسیٰ دونوں ہیں۔ وقالوا انابکل کافرون، ،،
Top