Tafseer-e-Baghwi - Al-Qasas : 59
وَ مَا كَانَ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى حَتّٰى یَبْعَثَ فِیْۤ اُمِّهَا رَسُوْلًا یَّتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِنَا١ۚ وَ مَا كُنَّا مُهْلِكِی الْقُرٰۤى اِلَّا وَ اَهْلُهَا ظٰلِمُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے رَبُّكَ : تمہارا رب مُهْلِكَ : ہلاک کرنے والا الْقُرٰى : بستیاں حَتّٰى : جب تک يَبْعَثَ : بھیجدے فِيْٓ اُمِّهَا : اس کی بڑی بستی میں رَسُوْلًا : کوئی رسول يَّتْلُوْا : وہ پڑھے عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتِنَا : ہماری آیات وَمَا كُنَّا : اور ہم نہیں مُهْلِكِي : ہلاک کرنے والے الْقُرٰٓى : بستیاں اِلَّا : مگر (جب تک) وَاَهْلُهَا : اسکے رہنے والے ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور تمہارا پروردگار بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتا جب تک ان کے بڑے شہر میں پیغمبر نہ بھیج لے جو انکو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنائے اور ہم بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتے مگر اس حالت میں کہ وہاں کے باشندے ظالم ہوں
59۔ وماکان ربک مھلک القری، ،، کافروں کی بستی اور اس کے رہنے والے۔ حتی یبعث فی امھا رسولا، یعنی ان کی بستی بڑی تھی اور بڑے پیغمبر تھے اس کو اعظم اس لیے کہا کیونکہ اس میں نبی کو مبعوث کیا گیا چون کہ انبیاء کرام بھی اشراف لوگوں کی طرف بھیجے جاتے ہیں اور اشراف لوگا ی سے ہی شہروں میں سکونت اختیار کرتے ہیں اور سردار لوگ عام طور پر بڑے شہروں میں ہی رہتے ہیں اور مرکزی مکانات ہی ان کے مکان ہوتے ہیں۔ یتلواعلیھم ایاتنا، مقاتل اور محمد بن کعب قرظی کا قول ہے کہ اس آیت کا نزول حضرت حمزہ اور ابوجہل یا حضرت علی یا ابوجہل کے حق میں ہوا۔ بعض نے کہا کہ حضرت عمار اور ولید بن مغیرہ کے متعلق اس کا نزول ہوا۔ وماکنا مھل کی القری الاواھلھا، ظالمون، ظالم سے مراد مشرکین ہیں انکوان کے ظلم کے بسبب ہلاک کردیا گیا۔
Top