Tafseer-e-Baghwi - Al-Ankaboot : 35
وَ لَقَدْ تَّرَكْنَا مِنْهَاۤ اٰیَةًۢ بَیِّنَةً لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
وَلَقَدْ تَّرَكْنَا : اور البتہ ہم نے چھوڑا مِنْهَآ : اس سے اٰيَةًۢ بَيِّنَةً : کچھ واضح نشانی لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْقِلُوْنَ : وہ عقل رکھتے ہیں
اور ہم نے سمجھنے والوں کے لئے اس بستی سے ایک کھلی نشانی چھوڑ دی
35۔ ولقد ترکنامنھا، ، حضرت لوط (علیہ السلام) کی بستیوں میں سے، ایہ بینۃ، ظاہری عبرت ، لقوم یعقلون، قرآن کی ایات کی تدبیر کرنے والی قوم ہی تدبیر کرسکتی ہے۔ جو ذوی العقول میں سے ہو، یعنی عقل و شعور والی ہو۔ ابن عباس کے نزدیک، ایہ بینہ، سے مراد ہے قوم لوط کی بستیوں کے ویران کھنڈر، قتادہ کا قول ہے کہ اس سے مراد وہ پتھر ہیں جو ان پر برسائے گئے تھے اللہ نے وہ پتھر باقی رکھے اس امت کے ابتدائی دور تک وہ پتھر موجود تھے اور اگلے لوگوں نے انکودیکھا تھا، مجاہد کا قول ہے کہ زمین کے اندر سے سیاہ پانی برآمد کرنا، ایہ بینہ ، سے مراد ہے۔ بعض نے کہا کہ ان کے قصہ کی شہرت مراد ہے یعنی ہم نے قوم لوط کی تباہی کا قصہ کو ایک نشانی کرکے چھوڑ دیا۔
Top