Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 12
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَتُغْلَبُوْنَ وَ تُحْشَرُوْنَ اِلٰى جَهَنَّمَ١ؕ وَ بِئْسَ الْمِهَادُ
قُلْ : کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : وہ جو کہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا سَتُغْلَبُوْنَ : عنقریب تم مغلوب ہوگے وَتُحْشَرُوْنَ : اور تم ہانکے جاؤگے اِلٰى : طرف جَهَنَّمَ : جہنم وَبِئْسَ : اور برا الْمِهَادُ : ٹھکانہ
(اے پیغمبر ﷺ ! ) کافروں سے کہہ دو کہ تم (دنیا میں بھی) عنقریب مغلوب ہوجاؤ گے اور (آخرت میں) جہنم کی طرف ہانکے جاؤ گے اور وہ بری جگہ ہے
(تفسیر) 12۔: (قل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جھنم کہہ دیں ان لوگوں کو جنہوں نے کفر کیا عنقریب تم مغلوب کیے جاؤ گے اور جہنم کی طرف جمع کر کے لے جاؤ گے) حمزہ (رح) اور کسائی (رح) نے ” ستغلبون “ اور ” تحشرون “ کو یاء کے ساتھ پڑھا ہے ، ” یغلبون ویحشرون “۔ اور دوسرے حضرات نے تاء کے ساتھ پڑھا ہے خطاب کے صیغہ کے ساتھ ، مطلب یہ ہوگا کہ تم ان کو کہہ دو کہ تم عنقریب مغلوب کیے جاؤ گے اور جمع کیے جاؤ گے۔ (آیات کا شان نزول) مقاتل کے نزدیک یہ کفار مشرکین کے بارے میں ہے، آیت کا معنی ہوگا کہ آپ مکہ کے کفار سے کہہ دیں کہ عنقریب تم بدر کے میدان میں مغلوب کیے جاؤ گے اور تمہیں جمع کیا جائے گا قیامت کے دن جہنم میں، جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ ﷺ نے بدر کے دن ان سے فرمایا کہ اللہ تم پر غالب آگیا اور تم کو ہنکا کر جہنم کی طرف لے گیا ۔ اور بعض نے کہا کہ اس سے مراد یہود ہیں ۔ کلبی (رح) نے بروایت ابو صالح (رح) ، حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ اہل مدینہ کے یہودیوں نے کہا جب آپ ﷺ نے بدر کے دن مشرکین کو شکست دی کہ یہ تو وہی نبی ہیں جن کی بشارت موسیٰ (علیہ السلام) نے دی تھی جن کی طرف ان کا رخ ہوجائے واپس نہیں لوٹایا جاتا ۔ چناچہ یہودیوں نے آپ کے اتباع کا ارادہ کیا تو بعض یہودیوں نے بعض سے کہا کہ ابھی جلدی نہ کرو یہاں تک کہ تم ایک اور واقعہ نہ دیکھ لو اس کے بعد جب احد کی لڑائی میں مسلمانوں کو فی الوقت شکست ہوئی تو یہودی شک میں پڑگئے اور ان پر بدبختی غالب آگئی اور مسلمان نہ ہو سکے ، آپ ﷺ اور یہود کے درمیان ایک معاہدہ تھا ، یہودیوں نے مقررہ مدت کے درمیان اس معاہدہ کو توڑ دیا اور کعب بن اشرف ساٹھ سواروں کو لے کر مکہ پہنچا ، پھر اس نے اہل مکہ کو آپ ﷺ پر چڑھائی کرنے کی دعوت دی اس پر سب نے اتفاق کرلیا تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ۔ سعید بن جبیر ؓ و عکرمہ (رح) اور حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں آپ ﷺ جب بدر سے کامیاب ہو کر مدینہ کو طرف لوٹے تو آپ نے بنی قینقاع کے بازار میں یہودیوں کو جمع کر کے خطاب کیا اور فرمایا اے یہودیوں کے گروہ قبل اس کے کہ قریشیوں کی طرف تم پر مصیبت آئے ، مسلمان ہوجاؤ اور تحقیق تم جان چکے ہو کہ میں نبی مرسل ہوں اور تم اس کو اپنی کتاب میں بھی پاتے ہو، وہ یہودی کہنے لگے محمد ﷺ اس کا غرور نہ کرنا ، کہ چند قریشیوں کو تم نے قتل کردیا ہے وہ تو ناتجربہ کار تھے جنگ سے واقف نہیں تھے ہم سے لڑو گے تو معلوم ہوجائے گا کہ ہم آدمی ہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی (آیت)” کفروا “ سے مراد یہود ہیں ” ستغلبون “ تمہیں آپ ﷺ کے مقابلے میں شکست ہوگی ۔ ” وتحشرون “ جمع کیا جائے گا تم کو آخرت میں جہنم کی طرف ۔ (آیت)” بئس المھاد “۔ برا بچھونا ہے یعنی برا ہے وہ جوان کے لیے بچھایا گیا ہے وہ آگ ہے ۔
Top