Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 120
اِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ١٘ وَ اِنْ تُصِبْكُمْ سَیِّئَةٌ یَّفْرَحُوْا بِهَا١ؕ وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا لَا یَضُرُّكُمْ كَیْدُهُمْ شَیْئًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ۠   ۧ
اِنْ : اگر تَمْسَسْكُمْ : پہنچے تمہیں حَسَنَةٌ : کوئی بھلائی تَسُؤْھُمْ : انہیں بری لگتی ہے وَ : اور اِنْ : اگر تُصِبْكُمْ : تمہیں پہنچے سَيِّئَةٌ : کوئی برائی يَّفْرَحُوْا : وہ خوش ہوتے ہیں بِھَا : اس سے وَاِنْ : اور اگر تَصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَتَتَّقُوْا : اور پر وہیز گاری کرو لَا يَضُرُّكُمْ : نہ بگاڑ سکے گا تمہارا كَيْدُھُمْ : ان کا فریب شَيْئًا : کچھ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ بِمَا : جو کچھ يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں مُحِيْطٌ : گھیرے ہوئے ہے
اگر تمہیں آسودگی حاصل ہو تو ان کو بری لگتی ہے اور اگر رنج پہنچے تو خوش ہوتے ہیں اور اگر تم تکلیفوں کی برداشت اور (ان سے) کنارہ کشی کرتے رہو گے تو ان کا فریب تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا جو کچھ کرتے ہیں خدا اس پر احاطہ کئے ہوئے ہے
120۔ (آیت)” ان تمسسکم “ مؤمنوا اگر تمہیں پہنچتی ہے ” حسنۃ “ کوئی نیکی ، دشمن پر غلبہ پانے کے بعد کوئی آسانی مثلا مال غنیمت تمہیں مل جائے تو وہ لوگ جوق درجوق دین میں داخل ہوجاتے ہیں ، اس وجہ سے ان کو بہت رنج پہنچتا ہے ۔ (آیت)” تسؤھم “ تو وہ غمگین ہوجاتے ہیں (آیت)” وان تصبکم سیئۃ “ ۔ اگر تم پر کوئی برائی پڑجاتی ہے ، مثلا دشمن کو کچھ حاصل ہوجاتا ہے یا تمہارے درمیان کوئی اختلاف واقع ہوجاتا ہے ، یا قحط پڑجاتا ہے یا کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ” یفرحوا بھا وان تصبروا “۔ وہ اس اذیت پر خوش ہوتے ہیں ۔ (آیت)” وتتقوا “ اور تم رب سے ڈرتے رہو گے (آیت)” لایضرکم “ وہ تم کو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتے ، (آیت)” کیدھم شیئا “۔ ابن عامر ، ابن کثیر ، نافع، اہل بصرہ کے نزدیک یہ قرات ہے (آیت)” لایضرکم “ ضاد کے کسرہ کے ساتھ بغیر شد کے اس صورت میں ” ضاد یضیر ضیرا “ اس صورت میں مجزوم جواب جزاء ہے اور باقی قراء ضاد کے ضمہ اور راء کی تشدید کے ساتھ پڑھتے ہیں ،۔ ضر یضر ضرا “۔ ۔۔۔۔۔۔ ” رد یرد ردء ا “۔ کی طرح ، اس کی مرفوع ہونے کی دو وجہیں ہیں۔ (1) یہ اصل میں ” یضروکم “ تھا راء کو راء میں ادغام کیا اور پہلی راء کا ضمہ ضاد کو دیا اور راء پر ضمہ ضاد کے ضمہ کی اتباع کی وجہ سے ہے ۔ (2) ” لایضرکم “۔ میں لا بمعنی لیس کے ہے ، اس صورت میں تقدیری عبارت اس طرح ہوگی (آیت)” وان تصبروا وتتقوا فلیس یضرکم کیدھم شیئا “۔ اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرو تو اس کا مکر تم کو کچھ نقصان نہیں پہنچائے گا ، (آیت)” ان اللہ بما تعملون محیط “ وہ جاننے والا ہے (آیت)” واذ غدوت ۔۔۔۔۔ واللہ سمیع علیم “۔ (121)
Top