Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 137
قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ سُنَنٌ١ۙ فَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ
قَدْ خَلَتْ : گزر چکی مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے سُنَنٌ : واقعات فَسِيْرُوْا : تو چلو پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والے
تم لوگوں سے پہلے بھی بہت سے واقعات گزر چکے ہیں تو تم زمین میں سیر کر کے دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہو
(تفسیر) 137۔: (آیت)” اولئک جزاء ھم ۔۔۔۔ ونعم اجر العاملین “۔ سے مراد اطاعت گزار بندے ہیں ، اسماء بن حکم فزاری (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں جب کسی انسان سے آپ ﷺ کی حدیث کے متعلق سنتا ہوں جس سے اللہ چاہتا مجھ کو نفع دیتا تو وہ مجھ کو نفع دیتا اور جب صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے کوئی میرے سامنے حدیث بیان کرتا تو میں اس سے قسم اٹھواتا ، جب وہ قسم اٹھا لیتا تو میں اس کی تصدیق کرلیتا ۔ مجھے ابوبکر صدیق ؓ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جب کوئی بندہ مؤمن گناہ کرتا ہے پھر وہ اچھی طرح طہارت حاصل کرتا ہے پھر نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے اور نماز پڑھتا ہے ، پھر وہ اللہ سے استغفار طلب کرتا ہے تو اللہ اس کو معاففرما دیتا ہے روایت کیا اس کو ابو عیسیٰ نے قتیبہ سے اور انہوں نے ابو عوانۃ سے اور زیادہ کیا پھر پڑھا (آیت)” والذین اذا فعلوا فاحشۃ اوظلموا انفسھم “۔ عبدالرحمن بن ابی عمرہ (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کسی بندے نے گناہ کیا اور کہا اے میرے رب ! مجھ سے ایک گناہ ہوگیا ہے تو اسے معاف کر دے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے بندے نے جان لیا کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ کو معاف بھی کرتا ہے اور پکڑ بھی کرتا ہے ، میں نے اپنے بندے کو معاف کردیا ، کچھ دنوں کے بعد اس شخص نے پھر ایک گناہ کیا اور عرض کیا پروردگار مجھ سے ایک اور گناہ ہوگیا تو معاف کر دے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرا بندہ واقف ہے کہ اس کا ایک مالک ہے جو گناہ بخش دیتا ہے اور گرفت بھی کرلیتا ہے میں نے اپنے بندہ کا گناہ بخش دیا ، کچھ وقت کے بعد بندہ نے ایک اور گناہ کیا اور عرض کیا پروردگار تو معاف فرما دے اللہ نے فرمایا میرا بندہ سمجھتا ہے کہ اس کا ایک مالک ہے جو گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گرفت بھی کرلیتا ہے میں نے اپنے بندے کو بخشا اب وہ جو کچھ چاہے کرے۔ ابوذر ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے حدیث قدسی بیان فرمائی کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا اے ابن آدم ! بیشک میں نے تجھے بخش دیا جو تونے مجھ سے مانگا اور جو تونے مجھے امید کی اے ابن آدم ! اگر تو مجھ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ تیرے گناہ زمین بھرنے کے برابر ہوں تو میں تجھ سے اس حال میں ملوں گا کہ تیرے سارے گناہ معاف کر دوں گا اس شرط پر کہ تو نے شرک نہ کیا ہو ، ابے ابن آدم اگر تو گناہ کرے یہاں تک کہ تمہارے گناہ آسمان کے کناروں کے برابر بھی ہوں تو تم مجھ سے گناہ کی بخشش مانگو تو میں تمہارے گناہ معاف کر دوں گا ۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ عباس سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص مجھے مغفرت معاصی پر قادر جانتا ہے میں اس کو بخش دیتا ہوں اور اس کے گناہوں کی کثرت کی پرواہ نہیں کرتا ، جب کہ اس نے کسی کو میرے ساتھ شریک نہ ٹھہریا ہو ، ثابت بنانی فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو ابلیس رونے لگا (آیت)” والذین اذا فعلوا فاحشۃ “ آخر آیت تک۔
Top