Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 171
یَسْتَبْشِرُوْنَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ فَضْلٍ١ۙ وَّ اَنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ٤ۚۛ۠   ۧ
يَسْتَبْشِرُوْنَ : وہ خوشیاں منا رہے ہیں بِنِعْمَةٍ : نعمت سے مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَفَضْلٍ : اور فضل وَّاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ لَا يُضِيْعُ : ضائع نہیں کرتا اَجْرَ : اجر الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور خدا کے انعامات اور فضل سے خوش ہو رہے ہیں اور اس سے کہ خدا مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا
(تفسیر) 171۔: (آیت)” یستبشرون بنعمۃ من اللہ وفضل وان اللہ “ یہ ” بان اللہ کی طرح ہے ، امام کسائی (رح) نے الف کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے جملہ مستانفہ ہوگا ۔ (آیت)” لا یضیع اجر المؤمنین “۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلتا ہے اور کلمہ کی تصدیق کرتا ہے تو جب تک وہ واپس گھر نہیں لوٹتا اس وقت تک اللہ تعالیٰ اس کے گھر والوں کی ذمہ داری خود اپنے ذمہ لے لیتا ہے یا تو واپس لوٹتا ہے ثواب اور مال غنیمت لے کر لوٹتا ہے اگر شہید ہوجائے تو جنت میں داخل ہوجاتا ہے ، قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو کوئی اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہوگا اور اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ کون اس کی راہ میں زخم کھاتا ہے جب وہ قیامت کے دن آئیگا تو اس کے زخم سے خون نکل رہا ہوگا جس کا رنگ تو خون کا ہوگا اور خوشبو مشک جیسی ہوگی ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شہید کو بوقت شہادت اتنی تکلیف ہوتی ہے جتنی تکلیف چیونٹی کے کاٹنے کے باعث ہوتی ہے ۔
Top