Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 172
اَلَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِلّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ مِنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَصَابَهُمُ الْقَرْحُ١ۛؕ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا مِنْهُمْ وَ اتَّقَوْا اَجْرٌ عَظِیْمٌۚ
اَلَّذِيْنَ
: جن لوگوں نے
اسْتَجَابُوْا
: قبول کیا
لِلّٰهِ
: اللہ کا
وَالرَّسُوْلِ
: اور رسول
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
مَآ
: کہ
اَصَابَھُمُ
: پہنچا انہیں
الْقَرْحُ
: زخم
لِلَّذِيْنَ
: ان کے لیے جو
اَحْسَنُوْا
: انہوں نے نیکی کی
مِنْھُمْ
: ان میں سے
وَاتَّقَوْا
: اور پرہیزگاری کی
اَجْرٌ
: اجر
عَظِيْمٌ
: بڑا
جنہوں نے باوجود زخم کھانے کے خدا و رسول (کے حکم) کو قبول کیا جو لوگ ان میں نیکوکار اور پرہیزگار ہیں ان کے لئے بڑا ثواب ہے
172۔ (آیت)” الذین استجابوا للہ والرسول “۔ یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب ابوسفیان اپنے لشکر کو لے کر احد سے واپس روحاء مقام پر پہنچا وہاں پہنچ کر اس کو بہت ندامت ہوئی اور اپنے آپ کو ملامت کرنے اور کہنے لگا ، محمد ﷺ کو تو ہم نے نہیں مارا اور نہ ان کو واپس لوٹایا کہ ہم ان کے ساتھ خوب قتال کریں ، یہاں تک کہ کچھ لوگ بچ جائیں ، لوٹو اور ان کو جڑ سے اکھاڑ دو ، یہ خبر آپ ﷺ تک پہنچی ، اس پر آپ ﷺ نے دل میں ہی دعا کی دشمن مرعوب ہوجائے اور ہمارے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے دلوں میں تسلی آجائے ، چناچہ ابو سفیان کے لشکر کے لوگ واپس احد کے میدان میں آنے سے کترانے لگے ۔ آپ ﷺ کیساتھ ایک جماعت جو آپ ﷺ کے حکم پر تیار رہتے تھے حالانکہ ان کو زخموں اور غموں نے چور کیا ہوتا ہے ، آواز دینے والے نے آواز دی کہ سنو آج کے دن ہمارے ساتھ وہی نکلے گا جو کل ہمارے ساتھ نکلے تھے ، جابر بن عبداللہ ؓ کہنے لگے کہ آپ کے منادی نے آواز لگائی ہے کہ صرف وہی لوگ آج میرے ساتھ نکل کر چلیں ، جو کل جنگ میں شریک تھے ، میرا قصہ یہ ہے کہ مجھے جن میں شریک ہونے کا بہت شوق تھا لیکن میرے والد نے مجھے اپنی جگہ میری سات یا نو بہنوں کا نگران مقرر کیا تھا اور کہا تھا کہ ان عورتوں کو بغیر کسی مرد کے سرپرستی کے چھوڑ جانا نہ تیرے لیے مناسب ہے نہ میرے لیے اور میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جہاد پر جانے کے لیے تجھے اپنے اوپر ترجیح نہیں دے سکتا ۔ شاید اللہ مجھے شہادت نصیب فرما دے ، اس مجبوری کی وجہ سے میں لڑکیوں کا نگران ہوکر شرکت جہاد سے رہ گیا تھا ، اس واقعہ کے سننے کے بعد آپ ﷺ نے جابر ؓ کو اجازت دے دی ، آپ ﷺ دشمن کے اوپر رعب ڈالنے کے لیے نکلے تاکہ ان کو یہ خبر پہنچ جائے کہ آپ ﷺ ان کے تعاقب میں نکلے ہیں ، اور مسلمان قوت والے ہیں اور گزشتہ دن کی شکست دشمن کے مقابلے میں ان کو کمزور نہیں بنا سکتی ، چناچہ رسول اللہ ﷺ ستر آدمیوں کو ساتھ لے کر مدینہ سے نکلے ان میں حضرت ابوبکر ؓ ، عمر ؓ ، عثمان ؓ تعالیٰ عنہ ، علی ؓ ، طلحہ ؓ ، زبیر ؓ ، سعد ؓ ، سعید ؓ ، عبدالرحمن بن عوف ؓ ، عبداللہ بن مسعود ؓ ، حذیفہ بن یمان ؓ ، ابوعبیدہ بن جراح ؓ (رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین) ستر اصحاب کو لے کر حمراء الاسد مقام پر پہنچے ، یہ مدینہ منورہ سے آٹھ میل کے فاصلے پر ہے ۔ (غزوہ بدر صغری کا بیان) حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں ، عبداللہ بن زبیر سے اے میری بہن کے بیٹے ! اللہ کی قسم آپ کے باپ ودادا یعنی ابوبکر ؓ ، زیبر ؓ ان لوگوں میں سے ہیں جن کے بارے میں اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا (آیت)” والذین استجابوا ولرسول من بعدما اصابھم القرح “۔ آپ ﷺ معبد الخزاعی کے پاس سے گزرے ، خزاعی اس وقت مسلمان تھا اور بنو خزاعۃ کے مسلمان اور کافر سب تہامہ میں رسول اللہ ﷺ سے میل جول رکھتے تھے ، آپ ﷺ سے ان کا معاہدہ تھا ، وہ تہامہ کی کوئی بات آپ ﷺ سے پوشیدہ نہیں رکھتے تھے معبد خزاعی نے کہا جب وہ مشرک تھا اس نے کہا اے محمد ﷺ جو مصیبت آپ پر اور آپ ﷺ کے ساتھیوں پر پڑی اس سے بڑا دکھ ہوا۔ ہماری خواہش تھی کہ اللہ آپ کے ساتھ عافیت والا معاملہ ہی کرے ، اس کے بعد یہاں سے نکل کر معبد ابو سفیان کے پاس روحاء میں پہنچا مشرکوں نے لوٹ کر رسول اللہ ﷺ پر حملہ کرنا چاہا اور انہوں نے کہا تھا کہ مسلمانوں کے بڑے بڑے سرداروں کو ہم ختم کرچکے ہیں ، اب لوٹ کر باقی لوگوں پر حملہ کر کے ان کی طرف بالکل بےخوف ہو کر رہ جائیں گے ، ابو سفیان نے جب معبد کو دیکھا تو پوچھا ادھر کیا خبر ہے ؟ معبد نے کہا محمد ﷺ اور ان کے ساتھی اتنی بڑی فوج لے کر تمہاری تلاش میں نکلے ہیں کہ اتنی فوج میں نے کبھی نہیں دیکھی ، وہ تمہارے لیے دانت تیز کر رہے تھے جو لوگ اس روز جنگ میں شریک نہیں ہو سکے تھے وہ بھی ان کے ساتھ اکٹھے ہوگئے ہیں اور اپنی گزشتہ غلطی پر پشیمان ہیں، ان کے اندر تمہارے لیے بہت غصہ ہے کہ میں نے کبھی ایسا غصہ ان میں نہیں دیکھا ، ابو سفیان نے کہا تیرا برا ہو تو کہا کہہ رہا ہے وہ کہنے لگا واللہ میرے خیال میں تم کوچ کرنے بھی نہ پاؤ گے کہ گھوڑوں کی پیشانیاں تم کو نظر آجائیں گی ، ابو سفیان نے کہا خدا کی قسم ہم تو یہ فیصلہ کرچکے تھے کہ لوٹ کر ان پر حملہ کریں تاکہ ان کے باقی لوگ بھی ختم ہوجائیں ، معبد نے کہا میں تم کو اس حرکت سے روکتا ہوں ، معبد کے اس قول نے ابوسفیان کا رخ موڑ دیا اور معبد کہنے لگا کہ اللہ کی قسم ان میں ایک سوار کو دیکھا جو یہ اشعار پڑھ رہا تھا ۔ کادت تھد من الاصوات راحتی اذسالت الارض بالجراد الابابیل : یہ شعر پڑھے اور ابوسفیان واپس لوٹ گیا اور اس کے ساتھی بھی لوٹ گئے ، ان کے پاس سے عبد القیس کا قافلہ گزرا اور کہا کہ کہاں کا ارادہ ہے ؟ وہ کہنے لگا کہ مدینہ کا ارادہ ہے ، انہوں نے یہ کہا کہ شکست کھا کر بھاگے ہوئے ہیں ، ابو سفیان کہنے لگا کہ میری طرف سے محمد ﷺ کو ایک پیغام پہنچادوگے تو میں تمہارے لیے عکاظ بازار میں کشمش کے اونٹ لادوں گا ، سواروں نے کہا جی ہاں ابوسفیان کہنے لگا کہ جب تم وہاں پہنچو تو ان کو خبر دے دینا کہ ہم نے تمہارے خلاف لشکر جمع کیا ہے تاکہ تمہارے مابقیہ کا بھی خاتمہ کرلیں یہ کہہ کر ابو سفیان مکہ کو طرف روانہ ہوگیا ، یہ قافلہ جب حمراء الاسد کے قریب سے گزرا تو اس نے آپ ﷺ کو بتلا دیا جو پیغام ابو سفیان نے دیا تھا ، آپ ﷺ اور ان کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے کہا (آیت)” حسبنا اللہ ونعم الوکیل “ پھر آپ ﷺ تین دن کے بعد مدینہ منورہ لوٹ گئے ، یہی اکثر مفسرین کا قول ہے مجاہد (رح) ، اور عکرمہ ؓ کا قول ہے کہ یہ آیت بدر صغری کے متعلق نازل ہوئی جس کی تفصیل یہ ہے کہ احد کی واپسی کے وقت ابو سفیان نے کہا محمد ﷺ اگر تم کو منظور ہو تو آئندہ سال بدر صغری پر ہمارا اور تمہارا مقابلہ ہوگا ، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ان شاء اللہ ہمارے تمہارے درمیان یہی ہوگا ، آنے والے سال ابو سفیان مکہ سے قریش کو لے کر نکلا اور مجنہ مقام پر پڑاؤ کیا ، یہاں پہنچ کر اللہ نے اس کے دل میں مسلمانوں کا رعب ڈال دیا اور واپس ہوجانے کا خیال پیدا ہوگیا نعیم بن مسعود اشجعی عمرہ کرنے کے لیے آیا ہوا تھا ، ابوسفیان سے اس کی ملاقات ہوئی ، ابو سفیان نے اس سے کہا کہ نعیم میں نے محمد ﷺ اور اس کے ساتھیوں کو جنگ کرنے کا چیلنج تو کردیا کہ آئندہ تمہارا اور ہمارا مقابلہ بدر صغری کے میلہ میں ہوگا مگر یہ خشکی کا سال ہے اور ہمارے لیے جنگ اسی سال مناسب ہے جب ہم جانوروں کو سبزہ چرائیں اور خود دودھ پئیں ، اب میری رائے یہ ہے کہ بدر صغری کو نہ جاؤں لیکن یہ امر بھی مناسب نہیں کہ میں وہاں نہ جاؤں اور محمد ﷺ وہاں پہنچ جائیں ۔ اس سے مسلمانوں میں اور جرات بڑھ جائے گی ، میری طرف سے چیلنج کی خلاف ورزی سے یہ بہتر ہے کہ محمد ﷺ کی طرف سے خلاف ورزی ہو لہذا تم مدینہ پہنچ کر مسلمانوں کو روک دو اور ان سے جا کر یہ کہو کہ ابوسفیان کے پاس بہت بڑا لشکر ہے تم اس کے مقابلے کی طاقت نہیں رکھتے ، اگر تم اس خدمت کو سرانجام دو گے تو میں تم کو دس اونٹ دوں گا جو سہیل بن عمرو کے پاس بطور ضمانت جمع کر دوں گا ، چناچہ سہیل اونٹوں کا ضامن ہے اور نعیم مدینہ پہنچ گیا وہاں لوگ ابوسفیان کے چیلنج کی تیاری کر رہے تھے ، نعیم نے پوچھا تم لوگوں کا کہاں کا ارادہ ہے لوگوں نے جواب دیا بدر صغری کے میلے پر ہم نے ابوسفیان کے ساتھ لڑنے کا معاہدہ کیا ہے نعیم نے کہا کہ تمہاری رائے بری ہے وہ تمہارے گھروں میں اور تمہارے مستقر پر آئے تھے ، تم میں سے سوائے بھاگنے کے اور کوئی نہ بچ سکا ، اب خود نکل جانا چاہتے ہو وہ بھی تمہارے مقابلے کے لیے بدر صغری کے موقع پر جمع ہوگئے اور خدا کی قسم تم میں سے کوئی نہیں بچے گا ، یہ باتین سنکر بعض کمزور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نکلنے کے لیے مناسب نہیں سمجھ رہے تھے (اس وجہ سے منافقوں اور یہودیوں کو بڑی خوشی ہوئی اور کہنے لگے محمد ﷺ اس گروہ سے نہیں بچ سکیں گے) آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ میں ضرور بضرور نکلوں گا، اگرچہ اکیلے ہی نکلنا پڑے ، بزدل لوگ یہ بات سن کر واپس چلے گئے اور جو بہادر تھے وہ بھی لڑنے کے لیے تیار ہوگئے اور آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا (آیت)” حسبنا اللہ ونعم الوکیل “۔ آپ ﷺ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو لے کر بدر صغری کی طرف روانہ ہوئے وہاں مشرکین مسلمانوں سے ملاقات کرتے اور مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے کے لیے کہتے تھے کہ قریش نے تمہارے مقابلے میں بہت بڑا لشکر تیار کیا ہوا ہے اس پر مسلمان انکو جواب کہتے (آیت)” حسبنا اللہ ونعم الوکیل “۔ یہ لشکر بدر کے مقام پر پہنچ گئے جہاں پر جاہلیت کے زمانے میں بازار لگا کرتا تھا ، ہر سال اس میں آٹھ دن بازار لگتا تھا آپ ﷺ نے بدر کے میدان میں اٹھ دن تک اس کا انتظار کیا لیکن ابوسفیان مجنہ سے واپس مکہ لوٹ گیا ، آپ ﷺ اور مشرکین کے درمیان کوئی لڑائی نہیں ہوئی ، انہوں نے بدر صغری کے بازار میں تجارت کر کے نفع کیا اور ایک درہم کے بدلے دو درہم حاصل کیے اور مدینہ کو صحیح سالم نفع کما کر لوٹے ، یہی مطلب ہے (آیت)” الذین استجابوا اللہ والرسول “۔ یعنی انہوں نے اس جنگ کو قبول کیا اور وہاں حاضر ہوئے ، ” الذین منصوب ہے مؤمنین “ کی صفت ہونے کی وجہ سے تقدیری عبارت یوں ہوں گی ” ان اللہ لایضیع اجر المؤمنین المستجیبین الذین استجابوا للہ والرسول “ اللہ مؤمنین مستجیبین کے اجر کو ضائع نہیں کرتے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی پیروی کی ۔ (آیت)” من بعد ما اصابھم القرح “۔ پہنچی ہے ان کو زخم ، کلام یہاں پر مکمل ہورہا ہے اور آگے ارشاد فرماتے ہیں (آیت)” للذین احسنوا منھم “۔ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اور جنت کے لیے لیبک کہنے کی وجہ سے ” واتقوا “ اور وہ بچے گناہوں سے (آیت)” اجر عظیم “۔
Top