Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 190
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِۚۙ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں خَلْقِ : پیدائش السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاخْتِلَافِ : اور آنا جانا الَّيْلِ : رات وَالنَّھَارِ : اور دن لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّاُولِي الْاَلْبَابِ : عقل والوں کے لیے
بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کے بدل بدل کر آنے جانے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔
(تفسیر) 190۔: حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں ایک دن آپ ﷺ کے ہاں سویا ، دیکھا کہ آپ ﷺ اٹھے اور مسواک کیا پھر وضو کیا اور یہ آیت تلاوت فرمائی (آیت)” ان فی خلق السموت والارض “ آخر سورة تک ، پھر آپ ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں اس طور پر کہ اس میں قیام ، رکوع ، سجود کو خوب طویل کیا پھر آپ ﷺ نے نماز ختم کی پھر سو گئے ، یہاں تک کہ خراٹوں کی آواز آنے لگی ، اس طرح آپ ﷺ نے تین مرتبہ کیا اور چھے رکعات پڑھی اور ہر دفعہ مسواک کیا پھر وضوء کیا ، پھر یہ آیات تلاوت فرمائی پھر تین وتر پڑھے پھر مؤذن آیا آپ ﷺ نماز کے لیے نکلے اور یہ ارشاد فرما رہے تھے اے اللہ تعالیٰ میری آنکھوں کو نور بنا دے ، میرے سننے کو نور ، میری زبان کو نور اور میرے پیچھے نور اور میرے آگے نور اور میرے پیچھے نور اور میرے نیچے نور بنا دے، اے اللہ ! مجھے نور عطا فرما ۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے اس میں زیادہ کیا کہ اے اللہ ! میرے دل کو نور سے منور کر دے اور میری آنکھوں کو اور میرے کانوں کو اور میرے دائیں اور بائیں نور سے منور فرما دے ” لایات لاولی الالباب “ نشانیاں ہیں اہل عقل والوں کے لیے ۔
Top