Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 192
رَبَّنَاۤ اِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ اَخْزَیْتَهٗ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّكَ : بیشک تو مَنْ : جو۔ جس تُدْخِلِ : داخل کیا النَّارَ : آگ (دوزخ) فَقَدْ : تو ضرور اَخْزَيْتَهٗ : تونے اس کو رسوا کیا وَمَا : اور نہیں لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے مِنْ : کوئی اَنْصَارٍ : مددگار
اے پروردگار جس کو تو نے دوزخ میں ڈالا اسے رسوا کیا اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔
192۔ (آیت)” ربنا انک من تدخل النار فقد اخزیتہ “۔ بمعنی رسوا کرنا ، بعض نے کہا کہ ہلاک کرنا، بعض نے کہا اللہ نے اس کو رسوا کردیا، یہ معنی ہے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ ۔ کا فرمان (آیت)” ولاتخزون فی ضیفی “۔ سوال : اگر کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ ۔ کا ارشاد ہے (آیت)” یوم لایخزی اللہ النبی والذین امنوا معہ “۔ اللہ نبی کو اور ان لوگوں کو اور ان کے ساتھ جو ایمان لائے رسوا نہیں کرے گا حالانکہ مؤمن دوزخ میں جائیں گے جب اس آیت میں ہے کہ جو شخص دوزخ میں جائے گا وہ رسوا ہوگا ، دونوں آیتوں کے تضاد کو دور کرنے کی کیا صورت ہوگی ؟ جواب : انس ؓ قتادہ ؓ اس آیت کا معنی یہ کرتے ہیں جب تک وہ دوزخ میں رہے گا اس وقت تک وہ رسوا ہوتا رہے گا سعید بن مسیب ؓ کا قول ہے یہ خاص ہے ان لوگوں کے لیے جو جہنم سے نکلیں گے نہیں جیسا کہ حضرت انس ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ ایک جماعت کو دوزخ میں داخل کرے گا ، پھر اس سے نکالے گا ۔ (آیت)” وما لظلمین من انصار “۔
Top