Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 46
وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ
وَيُكَلِّمُ : اور باتیں کریگا النَّاسَ : لوگ فِي الْمَهْدِ : گہوارہ میں وَكَهْلًا : اور پختہ عمر وَّمِنَ : اور سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار
اور ماں کی گود میں اور بڑی عمر کا ہو کر (دونوں حالتوں میں) لوگوں سے (یکساں) گفتگو کرے گا اور نیکو کاروں میں ہوگا
(حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات) (تفسیر) 46۔ : (آیت)” ویکلم الناس فی المھد “۔ بچپن میں بولنے سے پہلے ، شیرخوارگی میں کلام کرے گا ، جیسا کہ سورة مریم میں ہے (آیت)” قال انی عبداللہ اتانی الکتاب “۔ مجاہد (رح) سے بیان کیا گیا کہ حضرت مریم (علیہا السلام) فرماتی ہیں کہ جب میں اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اکیلے ہوتے تو ہم دونوں آپس میں باتیں کرتے رہتے اور جب کوئی انسان ہمارے پاس آجاتا تو وہ میرے پیٹ میں تسبیح بیان کرتے اور میں اس کو سنتی تھی ، ” وکھلا “ رفع الی السماء سے پہلے تمام قوتوں کا مجتمع ہونا۔ حسین بن فضل (رح) فرماتے ہیں کہ آسمان سے اترنے کے بعد وہ کلام کرے گا اور بعض نے کہا کہ ہمیں اس بات کی خبر دی گئی کہ وہ زندہ ہیں اور کہولت سے پہلے وفات نہیں پائیں گے کہولت کے بعد کلام کرنا معجزات میں سے ہے بعض نے کہا کہ حالت کہولت میں ان کو نبی ہونے کی خوشخبری سنا دی گئی اور شیر خوارگی میں کلام کرنا معجزہ ہے اور کہولت میں کلام کرنا دعوت ہوگا ۔ مجاہد (رح) فرماتے ہیں ” کھلا “ سے مراد حلیم ہونا اور اہل عرب سن کہولت کی مدح کرتے ہیں اس لیے کہ درمیانی حالت عقل کی پختگی ، رائے میں جودت اور تجربہ ہوتا ہے ۔ (آیت)” ومن الصالحین “۔ کہ وہ نیک بندوں میں سے ہوگا ، انبیاء کرام (علیہم السلام) کی یہی شان ہوتی ہے ۔
Top