Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 76
بَلٰى مَنْ اَوْفٰى بِعَهْدِهٖ وَ اتَّقٰى فَاِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ
بَلٰي : کیوں نہیں ؟ مَنْ : جو اَوْفٰى : پورا کرے بِعَهْدِهٖ : اپنا اقرار وَاتَّقٰى : اور پرہیزگار رہے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
ہاں جو شخص اپنے اقرار کو پورا کرے اور (خدا سے) ڈرے تو خدا ڈرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
(تفسیر) 76۔ : ” بلی “ یہ اس طرح نہیں جس طرح تم کہتے ہو بلکہ اس کے علاوہ تمہارے لیے راستہ ہے پھر اس کلام سے ابتدا کی (آیت)” من اوفی “ لیکن کون شخص ہے جو ایفاء وعدہ کرے ” بعھدہ “ اللہ کے ساتھ وہ وعدہ جو تورات میں موجود ہے کہ ہم محمد ﷺ اور قرآن کریم۔ پر ایمان لائیں گے اور امانت ادا کریں گے بعض نے کہا کہ ” بعھدہ “ میں ہ ضمیر ” اوفی “ کی طرف راجع ہے ” واتقی “ اور بچو کفر سے خیانت سے اور نقض عہد سے (آیت)” فان اللہ یحب المتقین “۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ چار چیزیں ہیں جو پائی جائیں جس میں وہ خالص منافق ہوگا اور جب تک اس کے اندر ان خصلتوں میں سے کوئی ایک خصلت ہوگی وہ منافق ہوگا ۔ یہاں تک کہ وہ اس کو چھوڑ نہ دے ، جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو وہ خیانت کرے اور جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور جب عہد کرے تو دھوکہ دے اور جب جھگڑا کرے تو گالی دے ۔
Top