Tafseer-e-Baghwi - Al-Ahzaab : 31
وَ مَنْ یَّقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَاۤ اَجْرَهَا مَرَّتَیْنِ١ۙ وَ اَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّقْنُتْ : اطاعت کرے مِنْكُنَّ : تم میں سے لِلّٰهِ : اللہ کی وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَتَعْمَلْ : اور عمل کرے صَالِحًا : نیک نُّؤْتِهَآ : ہم دیں گے اس کو اَجْرَهَا : اس کا اجر مَرَّتَيْنِ ۙ : دوہرا وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا لَهَا : اس کے لیے رِزْقًا كَرِيْمًا : عزت کا رزق
اور جو تم میں سے خدا اور اس کے رسول کی فرمانبردار رہے گی اور عمل نیک کرے گی اس کو ہم دونا ثواب دیں گے اور اسکے لئے ہم نے عزت کی روزی تیار کر رکھی ہے
تفسیر 31، ومن یقنت ، جو اطاعت کرے گا۔ ، منکن للہ ورسولہ ، یعقوب کی قرأت یہ ہے ، من تات منکن ، وتقنت ، ان دونوں میں تاء کے ساتھ پڑھا ہی اور عام قراء نے یاء کے ساتھ پڑھا ہے کیونکہ ، من، وہ عدد ہے جو قائم مقام اسم کے تعبیر کیا جاتا ہے ، واحد جمع مذکرمؤنث کے ساتھ ۔ ، وتعمل صالحا نو تھا اجر ھا مرتین ، دوسرے کے اجر کے برابر۔ مقاتل کا بیان ہے کہ ہر نیکی کا ثواب دس نیکیوں کے برابر ہوگا۔ حمزہ اور کسائی نے ، یعمل یو تھا، دونوں جگہ یاء کے ساتھ ذکر کیا اور دوسرے قراء نے ، تعمل ، تاء کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ ، واعتدنا لھا رزقا کریما، اس سے مراد جنت ہے۔
Top