Tafseer-e-Baghwi - Al-Ahzaab : 56
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓئِكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ١ؕ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ وَمَلٰٓئِكَتَهٗ : اور اس کے فرشتے يُصَلُّوْنَ : درود بھیجتے ہیں عَلَي النَّبِيِّ ۭ : نبی پر يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ایمان والو صَلُّوْا : درود بھیجو عَلَيْهِ : اس پر وَسَلِّمُوْا : اور سلام بھیجو تَسْلِيْمًا : خوب سلام
خدا اور اس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں مومنو ! تم بھی پیغمبر پر درود اور سلام بھیجا کرو
56، ان اللہ وملائکتہ یصلون علی النبی ، ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی پر رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے آپ کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں ۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی پرر حمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے آپ کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ یصلون برکت دیتے ہیں۔ بعض نے کہا کہ اللہ کی طرف ۔ صلوۃ کا معنی ہے رحمت اور صلوۃ ملائکہ سے مراد ہے استغفار ، یایھا الذین امنو اصلواعلیہ ، ان کے لیے رحمت کی دعا کرو۔ ، وسلم و اتسلیما، اور ان کو سلام کا تحفہ دو ۔ ابو العالیہ کا بیان ہے کہ اللہ کی صلوۃ کا مطلب ہے اس کا تعریف کرنا فرشتوں کے سامنے اور ملائکہ کے صلوۃ کا معنی ہے آپ ﷺ کے حق میں دعا کرنا۔ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کا بیان ہے میری ملاقات حضرت کعب بن عجرہ سے ہوئی تو انہوں نے مجھ سے کہا : کیا (حدیث کا) ایک تحفہ میں تم کو پیش کروں جو رسول اللہ ﷺ سے میں نے خود سنی ہے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ، ضروروہ تحفہ مجھے عنایت فرمایئے ۔ کعب نے کہا : ہم نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا، یارسول اللہ ! آپ کو سلام کرنا تو اللہ نے ہمیں بتادیا لیکن آپ (اور آپ کے اہل بیت) پر دو ودکس طرح پڑھیں ؟ فرمایا کہو :۔ اللھم صل علی محمد وعلی ال محمد کما صلیت علی ابراھیم وعلی ال ابراھیم انک حمید مجید، اللھم بارک علی محمد وعلی ال محمد کمابارکت علی ابراھیم وعلی ال ابراھیم انک حمید مجید، (متفق علیہ) مسلم کی روایت میں دونوں جگہ ، علی ابراھیم ، کا لفظ نہیں ہے (صرف، علی ال ابراھیم، ہے) حضرت ابو حمید ہ ساعدی روای ہیں کہ صحابہ نے کہا : یارسول اللہ ! ہم آپ پر دو ود کیسے پڑھیں تو فرمایا : کہو، اللھم صل علی محمد وازواجہ وذریتہ کما صلیت علی ابراھیم وبارک علی محمد وازواجہ وذریتہ کما بارکت علی ابراھیم وعلی ال ابراھیم انک حمید مجید، (متفق علیہ) ۔ حضرت ابو حمید السا عدی سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ کہا گیا اے اللہ کے رسول ! ہم آپ پر کیسے دو ود بھیجیں ۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ آپ لوگ کہو، اللھم صل علی محمد وازواجہ وذریتہ کما صلیت علی ابراھیم وبارک علی محمد وازاجہ وذریتہ کما بارکت علی ال ابراھیم انک حمید مجید، حضرت ابن مسعود ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ قریب وہ ہوگا جو مجھ پر سب سے زیادہ درود ھتا ہوگا۔ (رواہ الترمذی) حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مجھ پر ایک بار دو ود بھیجے گا اللہ اس پردس باررحمت فرمائے گا۔ حضرت ابو طلحہ راوی ہیں کہ ایک روز رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ، اس وقت حضور ﷺ کے چہرہ پر شگفتگی تھی۔ فرمایا : مجھ سے جبرئیل (علیہ السلام) نے آکر کہا آپ کا رب فرماتا ہے محمد ! (ﷺ) کیا تم اس بات پر خوش نہ ہوگے کہ تمہاری امت میں سے جو کوئی تم پر درود پڑھے گا، میں اس پردس رحمتیں نازل کروں گا اور تمہاری امت میں سے جو کوئی آپ سلام پڑھے گا ، میں دس بار اس پر سلامتی نازل کروں گا ۔ (رواہ النسائی ، والد ارمی) حضرت ابن مسعود راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ کے کچھ فرشتے زمین پر گھومتے پھرتے ہیں ، وہ مجھے میری امت کا سلام پہنچا تے ہیں ۔ (رواہ النسائی والدارمی)
Top