Tafseer-e-Baghwi - Al-Ahzaab : 58
وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُؤْذُوْنَ : ایذا دیتے ہیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مرد (جمع) وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتیں بِغَيْرِ : بغیر مَا اكْتَسَبُوْا : کہ انہوں نے کمایا (کیا) فَقَدِ احْتَمَلُوْا : البتہ انہوں نے اٹھایا بُهْتَانًا : بہتان وَّاِثْمًا : اور گناہ مُّبِيْنًا : صریح
اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے کام (کی تہمت سے) جو انہوں نے نہ کیا ہو ایذا دیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا
58، والذین یئوذوالمؤمنین والمؤمنات بغیر مااکتسبوا، یا ایسا عمل جو ان کی اذیت کا مو جب نبے ۔ مجاہدکا بیان ہے کہ بغیر کسی جرم پر ان کے اوپر الزام لادینا۔ اس سے ان کو اذیت پہنچانا۔ ، فقد احتملوابھتا نا واثمامبینا ، مقاتل کا بیان ہے کہ اس آیت کا نزول حضرت علی ؓ کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔ آیت کے شان نزول میں مختلف اقوال ضحاک اور کلبی کا بیان ہے کہ آیت کا نزول ان زنا کاروں کے حق میں ہواجو منافق تھے ، راتوں کو مدینہ کے راستوں میں گھوما کرتے تھے۔ جب رات کو عورتیں قضائے حاجت کے لیے گھروں سے باہر نکل کر (جنگل کی طرف) جاتی تھیں تو راستہ میں یہ ان کوستا تے تھے۔ اگر عورتیں خاموش رہتی تھیں تو یہ ان کے پیچھے لگ جاتے تھے اور اگر وہ جھڑک دیتی تھیں تو یہ رک جاتے تھے۔ حقیقت میں ان کا مقصد ہوتا تھا باندیوں کو چھیڑ نا لیکن لباس چونکہ باندی اور آزاد عورت کا ایک ہی جیسا ہوتا تھا کرتہ اور اوڑھنی پہن کر سب ہی نکلتی تھیں ، اس لیے ان کو شنا خت نہیں ہوتی تھی کہ کون باندی ہے اور کون آزاد عورت اس لیے آزاد عورتیں اس زد میں آجاتی تھیں ۔ عورتوں نے اس کی شکایت اپنے شوہروں سے کی اور شوہروں نے جاکررسول اللہ ﷺ کو اطلاع دے دی ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ پھر اگلی آیت میں آزاد عورتوں کو باندیوں جیسا لباس پہن کر نکلنے کی ممانعت کردی گئی۔
Top