Tafseer-e-Baghwi - Faatir : 34
وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْۤ اَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ١ؕ اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَكُوْرُۙ
وَقَالُوا : اور وہ کہیں گے الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَذْهَبَ : دور کردیا عَنَّا : ہم سے الْحَزَنَ ۭ : غم اِنَّ : بیشک رَبَّنَا : ہمارا رب لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا شَكُوْرُۨ : قدر دان
وہ کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کیا بیشک ہمارا پروردگار بخشنے والا (اور) قدردان ہے
34، وقالوا، جب وہ جنت میں داخل ہوں گے تو کہیں گے، الحمد للہ الذی اذھب عنا الحزن حزن واحد ہے۔ حزن کی مختلف تفاسیر حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا (حزن سے مراد ہے) دوزخ کا غم۔ قتادہ نے کہا : موت کا غم (مراد ہے) ۔ مقاتل نے کہا : اس غم کی وجہ یہ ہوگی کہ ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ ہمارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا۔ عکرمہ نے کہا : گناہوں اور خطا کا ریوں کا خوف اور طاعت کے قبول نہ ہونے کا خوف مراد ہے۔ کلبی نے کہا دنیوی زندگی میں آخرت میں ہونے والے امور کا غم مراد ہے۔ سعید بن جبیر نے کہا : دنیا میں روٹی کی فکر مراد ہے۔ بعض نے کہا : معاش اور معاددونوں کا غم مراد ہے ۔ صحیح بات یہ ہے کہ حزن سے ہر فکر مراد ہے ، کوئی فکر ہو۔ حضرت ابن عمر ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لاالہ الا اللہ کہنے والوں کو نہ مرنے کے وقت وحشت ہوگی نہ قبروں سے اٹھنے کے وقت ۔ گویا وہ منظر میرے سامنے ہے کہ صورپھونکے جانے پر لوگ سروں سے مٹی جھاڑ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں ، الحمد للہ الذی اذھب عنا الحزن، (رواہ الطبرانی)
Top