Tafseer-e-Baghwi - Faatir : 41
اِنَّ اللّٰهَ یُمْسِكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا١ۚ۬ وَ لَئِنْ زَالَتَاۤ اِنْ اَمْسَكَهُمَا مِنْ اَحَدٍ مِّنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُمْسِكُ : تھام رکھا ہے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین اَنْ : کہ تَزُوْلَا ڬ : ٹل جائیں وہ وَلَئِنْ : اور اگر وہ زَالَتَآ : ٹل جائیں اِنْ : نہ اَمْسَكَهُمَا : تھامے گا انہیں مِنْ اَحَدٍ : کوئی بھی مِّنْۢ بَعْدِهٖ ۭ : اس کے بعد اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے حَلِيْمًا : حلم والا غَفُوْرًا : بخشنے والا
خدا ہی آسمانوں اور زمین کو تھامے رکھتا ہے کہ ٹل نہ جائیں اگر وہ ٹل جائیں تو خدا کے سوا کوئی ایسا نہیں جو ان کو تھام سکے بیشک وہ بردبار (اور) بخشنے والا ہے
41، ان اللہ یمسک السموات والارض ان تزولا، ایسانہ ہو کہ وہ زائل ہوجائے، ، ولئن زالتا ان امسکھما من احد من بعدہ ، اگر موجودہ حالت کو چھوڑ دیں تو پھر اللہ کے سوا اور کوئی ان کو تھام بھی نہیں سکتا۔ ، انہ کان حلیما غفورا، سوال : حلم کے یہاں کیا معنی ہیں ؟ جواب : آسمان و زمین کو اللہ تعالیٰ نے تھا مے رکھا ہے ورنہ کفار کی سزا کے لیے ان پر گرپڑتالیکن اللہ کے حلم کے باعث وہ ان پر نہیں گرتا۔
Top