Tafseer-e-Baghwi - Yaseen : 22
وَ مَا لِیَ لَاۤ اَعْبُدُ الَّذِیْ فَطَرَنِیْ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
وَمَا : اور کیا ہوا لِيَ : مجھے لَآ اَعْبُدُ : میں نہ عبادت کروں الَّذِيْ : وہ جس نے فَطَرَنِيْ : پیدا کیا مجھے وَاِلَيْهِ : اور اسی کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤ گے
اور مجھے کیا ہے کہ اس کی پرستش نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے
تفسیر 22۔ ، ومالی لا اعبد الذی فطرنی والیہ ترجعون، حمزہ اور یعقوب نے یاء کے سکون کے ساتھ ، مالی، پڑھا ہے جبکہ دوسرے قراء نے یاء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ پھر حبیب نجارنے ان کے جواب میں کہا، ومالی لا اعبدالذفطرنی والیہ ترجعون، اس شخص نے فطرت کی نسبت اپنی طرف کی اور اللہ کی طرف لوٹ کرجانے کی نسبت قوم کی طرف کی ۔ اس میں نکتہ یہ ہے کہ فطرت (تخلیق الٰہیہ ) ایک نعمت ہے جس کو ظاہرکرنا اس شخص پر لازم ہے اور اللہ کی طرف لوٹ کرجانے میں ایک طرح کی توبیخ وزجر ہے۔ بعض نے کہا جب حبیب نجار کو قوم والوں نے کہا کہ کیا تم نے قاصدوں کی اتباع کرلی اس کو پکڑا اور اس کو بادشاہ کے پاس لے گئے ۔ ان کو بادشاہ نے کہا کہ کیا آپ نے ان کی پیروی کرلی ؟ حبیب نجار نے جواب دیا ومالی لا اعبد الذی فطرنی، یعنی اگر میں اپنے خالق کی عبادت نہ کروں تو میرے پاس کیا عذ رہے والیہ ترجعون اور تم سب کو قیامت کے دن اسی کے پاس جانا ہے وہ تم کو ضرور بدلہ دے گا۔
Top