Tafseer-e-Baghwi - Yaseen : 49
مَا یَنْظُرُوْنَ اِلَّا صَیْحَةً وَّاحِدَةً تَاْخُذُهُمْ وَ هُمْ یَخِصِّمُوْنَ
مَا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار نہیں کر رہے ہیں اِلَّا : مگر صَيْحَةً : چنگھاڑ وَّاحِدَةً : ایک تَاْخُذُهُمْ : وہ انہیں آپکڑے گی وَهُمْ : اور وہ يَخِصِّمُوْنَ : باہم جھگڑ رہے ہوں گے
یہ تو ایک چنگھاڑ کے منتظر ہیں جو ان کو اس حال میں کہ باہم جھگڑتے ہوں گے آپکڑے گی
49، ماینظرون، کہ وہ انتظار نہیں کررہے۔ ، الا صیحۃ واحدۃ، حضرت عباس ؓ کے نزدیک پہلی بار صور پھو نکا جانا مراد ہے۔ ، تاخذھم وھم یخصمون، یعنی وہ دنیا کے امور میں جھگڑتے ہیں خواہ ان کا تعلق بیع وشراء سے متعلق ہو یا کسی اور چیز کے متعلق ، وہ مجالس اور بازاروں میں بحث و مباحثہ کرتے تھے۔ حمزہ نے ، یخصمون، خاء کے سکون کے ساتھ پڑھا ہے اور صادبغیر تشدید کے، یعنی بعض کے ساتھ بحث و مباحثہ میں جھگڑے میں غالب آتے تھے اور دوسرے قراء نے صاد کی تشدید کے ساتھ ، یخصمون، پڑھا ہے۔ اصل میں ، یختصمو، تمھا تاء کو صاد میں مدغم کردیا۔ پھر ابن کثیر ، یعقوب وورش خاء کو فتحہ کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ تاء کی حرکت کو نقل کرکے ماقبل خاء کو دیتے ہیں اور ابو جعفر اس کو مجزوم پڑھتے ہیں اور بعض حضرات خاء کو فتحہ دیتے ہیں۔ ان میں سے ابو عمر وبھی ہیں اور باقی نے کسرہ پڑھا ہے۔ روایت کیا گیا کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت ایسی حالت میں آجائے گی کہ دوآدمی باہم (بیع شرائ) کپڑاپھیلائے ہوئے ہوں گے ، خریدو فروخت میں مشغول ہوں گے ، نہ عقد کو ختم کرچکے ہوں گے اور نہ کپڑے کو لپیٹ چکھے ہوں گے کہ قیامت آجائے گی اور ایک شخص نے کھا نے کے لیے نوالہ اٹھایا ہوگا کہ اس کو کھا نہیں سکے گا کہ قیامت آجائے گی۔
Top