Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 15
فَاعْبُدُوْا مَا شِئْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ الْخٰسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ اَهْلِیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اَلَا ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ
فَاعْبُدُوْا : پس تم پرستش کرو مَا شِئْتُمْ : جس کی تم چاہو مِّنْ دُوْنِهٖ ۭ : اس کے سوائے قُلْ : فرمادیں اِنَّ : بیشک الْخٰسِرِيْنَ : گھاٹا پانے والے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے خَسِرُوْٓا : گھاٹے میں ڈالا اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ کو وَاَهْلِيْهِمْ : اور اپنے گھر والے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : روز قیامت اَلَا : خوب یاد رکھو ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ الْخُسْرَانُ : گھاٹا الْمُبِيْنُ : صریح
تو تم اس کے سوا جس کی چاہو پرستش کرو کہہ دو نقصان اٹھانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈالا دیکھو یہی صریح نقصان ہے
15، فاعبدوا ماشئتم من دونہ، یہ امرڈانٹ دوھم کی کے لیے ہے جیسے اللہ تعالیٰ کافرمان، اعلمو اماشئتم ، ہے۔ ، قل ان الخاسرین الذین خسروا انفسھم واھلیھم ، یعنی ان کی بیویاں اور ان کے خادم ۔ ، یوم القیامۃ الا ذلک ھو الخسران المبین، ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے لیے جنت میں ایک ٹھکانہ اور بیوی بنائی ہے اب جو شخص اللہ کی تابعد اری کرے گا تو وہ ٹھکانہ اور بیوی اس کو ملے گی اور جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرے گا تو جہنم میں داخل ہوگا اور وہ ٹھکانہ اور بیوی اس کے علاوہ کسی اس شخص کو مل جائے گی جس نے اللہ کی فرمانبرداری کی اور کہا گیا ہے کہ نفس کا خسارہ جہنم میں داخل ہونے کی وجہ سے ہے اور اہل کا خسارہ اس طرح ہے کہ اس شخص اور اس کے اہل خانہ کے درمیان تفریق ہوجائے گی اور یہ کھلا واضح خسارہ ہے۔
Top