Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 18
الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَهٗ١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ هَدٰىهُمُ اللّٰهُ وَ اُولٰٓئِكَ هُمْ اُولُوا الْاَلْبَابِ
الَّذِيْنَ : وہ جو يَسْتَمِعُوْنَ : سنتے ہیں الْقَوْلَ : بات فَيَتَّبِعُوْنَ : پھر پیروی کرتے ہیں اَحْسَنَهٗ ۭ : اس کی اچھی باتیں اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جنہیں هَدٰىهُمُ اللّٰهُ : انہیں ہدایت دی اللہ نے وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ هُمْ : وہ اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
جو بات کو سنتے اور اچھی باتوں کی پیروی کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کو خدا نے ہدایت دی اور یہی عقل والے ہیں
18، الذین یستمعون القول ، قول سے مراد قرآن ہے، فیتبعون احسنہ، ، فیتبعون احسنہ کی تفسیر سدی (رح) فرماتے ہیں کہ احسن وہ ہے جس کا ان کو حکم دیا گیا اور انہوں نے اس پر عمل کیا اور کہا گیا ہے کہ احسن یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ظالم سے انتقام لینے اور اس کو معاف کرنے دونوں کا ذکر کیا ہے اور ان دونوں حکموں میں معاف کردینا احسن ہے اور بعض نے کہا ہے کہ عزیمتوں کا ذکر ہے اور بعض نے کہا ہے کہ وہ لوگ قرآن اور غیر قرآن کو سنتے ہیں لیکن اتباع قرآن کی کرتے ہیں اور عطاء (رح) نے ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ ابوبکرؓ نبی کریم ﷺ پر ایمان لائے تو آپ ؓ کے پاس حضرت عثمان و عبدالرحمن بن عوف ، طلحہ اور زبیر اور سعد بن ابی وقاص اور سعید بن زید ؓ آئے تو ان سب نے آپ ؓ سے سوال کیا تو آپ ؓ نے ان کو اپنے ایمان کی خبردے دی تو یہ حضرات بھی ایمان لے آئے تو ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ ، فبشرعباد الذین یستمعون القول فیتبعون احسنہ، اور یہ تمام حسن ہے۔ ، اولئک الذین ھداھم اللہ واولئک ھم اولوا الا لباب، ابن زید (رح) فرماتے ہیں کہ، والذین اجتنبوا الطاغوت، سے دوآیتیں تین افراد کے بارے میں نازل ہوئی ہیں جو زمانہ جاہلیت میں بھی کلمہ لاالہ الا اللہ کہا کرتے تھے۔ زید بن عمر وبن نفیل ، ابوذرغفاری اور سلمان فارسی ؓ اور احسن لا الہ الا اللہ کہنا ہے۔
Top