Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 19
اَفَمَنْ حَقَّ عَلَیْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ١ؕ اَفَاَنْتَ تُنْقِذُ مَنْ فِی النَّارِۚ
اَفَمَنْ : کیا۔ تو۔ جو ۔ جس حَقَّ : ثابت ہوگیا عَلَيْهِ : اس پر كَلِمَةُ : حکم۔ وعید الْعَذَابِ ۭ : عذاب اَفَاَنْتَ : کیا پس۔ تم تُنْقِذُ : بچا لو گے مَنْ : جو فِي النَّارِ : آگ میں
بھلا جس شخص پر عذاب کا حکم صادر ہوچکا تو کیا تم (ایسے) دوزخی کو مخلصی دے سکو گے ؟
کلمۃ العذاب کی مختلف تفاسیر 19، افمن حق علیہ کلمۃ العذا، ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ علم الٰہی میں جس کے بارے میں یہ بات طے ہوچکی ہے کہ وہ جہنمیوں میں سے ہے اور بعض نے کہا ہے کہ، کلمۃ العذاب، سے مراد اللہ تعالیٰ کا فرمان ، لا ملان جھنم، ہے اور بعض نے کہا ہے کہ ، کلمۃ العذاب، سے مراد فرمان باری تعالیٰ ہے کہ، ھئولاء فی النار ولا ابا لی، کہ یہ لوگ جہنم میں جائیں گے اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ، افانت تنقذمن فی النار، یعنی تو اس پر قادر نہیں ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اس سے ابولہب اور اس کی اولاد مراد ہے۔
Top