Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 31
ثُمَّ اِنَّكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّكُمْ : بیشک تم يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن عِنْدَ : پاس رَبِّكُمْ : اپنا رب تَخْتَصِمُوْنَ : تم جھگڑو گے
پھر تم سب قیامت کے دن اپنے پروردگار کے سامنے جھگڑو گے (اور جھگڑا فیصل کردیا جائے گا )
آیات کا شان نزول 31، ثم انکم یوم القیامۃ عند ربکم تختصمون، ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ یعنی حق اور باطل اور ظالم ومظلوم۔ حضرت زبیربن العوام ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ پر یہ آیت، لم انکم یوم القیامۃ عند ربکم تختصمون ، نازل ہوئی تو حضرت زبیر ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! کیا ہم پر ہمارے دنیا کے خاص گناہ دوبارہ لوٹائے جائیں گے ؟ تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ جی ہاں وہ تم پر لوٹائے جائیں گے حتی کہ ہر حق والے کو اس کا حق اداکردیاجائے گا تو حضرت زبیر ؓ نے فرمایا اللہ کی قسم ! بیشک یہ معاملہ بہت سخت ہے اور ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ ہم ایک لمبا عرصہ زندہ رہے اور ہم یہ خیال کرتے تھے کہ یہ آیت ہمارے اور اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ ، ثم انکم یوم القیامۃ عند ربکم تختصمون، ہم نے کہا کہ ہم کیسے جھگڑیں گے حالانکہ ہمارا دین اور ہماری کتاب ایک ہے ؟ حتی کہ میں نے آپس میں دیکھا کہ ایک دوسرے کے چہرے کو تلوار سے مار رہے ہیں تو میں نے پہچان لیا کہ یہ ہمارے بارے میں نازل ہوئی ہے اور حضرت ابو سعید خدری ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت ہے کہ آپ ؓ نے فرمایا کہ ہم کہا کرتے تھے کہ ہمارا رب ایک ہے اور ہمارا دین ایک ہے اور ہمارانبی ایک تو یہ جھگڑا کی سے ہوگا ؟ پھر جب صفین کا واقعہ ہوا اور ہم نے ایک دوسرے پر تلواریں چلائیں تو ہم نے کہاہاں یہ وہ جھگڑا ہے اور ابراہیم (رح) سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ جب یہ آیت، ثم انکم یوم القیامۃ عند ربکم تختصمون، نازل ہوئی تو انہوں نے کہ اہم کیسے جھگڑیں گے حالانکہ ہم تو بھائی ہیں ؟ پھر جب حضرت عثمان ؓ شہید کیے گئے تو کہا کیا یہ ہمارا جھگڑا ہے ؟ دنیا پر حقوق العبادپورے کئے جائیں حضرت ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے کہ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ جس شخص کے پاس اپنے بھائی کی عزت یا مال پر کوئی ظلم ہو تو آج کے دن اس کو معاف کرالے، اس سے پہلے کہ وہ بدلہ اس سے ایسے دن لیاجائے جس دن نہ کوئی دینار ہوگا اور نہ کوئی اور ہم ۔ پس اگر اس کا کوئی نیک عمل ہوگا تو اس میں سے اس کے ظلم کے بقدرلیا جائے گا اور اگر نیکی نہ ہوگی تو اس صاحب حق کی برائیاں لے کر اس پر لاددی جائیں گی۔ اصل مفلس کون ہے ؟ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے ؟ تو انہوں نے عرض کیا ہم میں مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس نہ کوئی درہم ہو اور نہ کوئی سامان تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میری امت کا مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن نماز ، روزے زکوۃ کے ساتھ آئے گا لیکن اس نے کسی کو گولی دی ہوگی ، کسی پر تہمت لگائی ہوگی اور کسی کا مال کھایا ہوگا اور کسی کا خون بہایا ہوگا اور کسی کو مارا ہوگا تو یہ سب اس کی نیکیوں میں سے پورا کیا جائے گا۔ پھر فرمایا کہ اگر اس کی نیکیاں ختم ہوجائیں گی، اس کے ذمہ حقوق کی ادائیگی سے پہلے تو ان صاحب حق لوگوں کی خطائیں لے کر اس پر ڈال دی جائیں گی اور اس کو آگ میں ڈال دیاجائے گا۔
Top