Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 47
وَ لَوْ اَنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لَافْتَدَوْا بِهٖ مِنْ سُوْٓءِ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ بَدَا لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ مَا لَمْ یَكُوْنُوْا یَحْتَسِبُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّ : ہو لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا مَا فِي الْاَرْضِ : اور جو کچھ زمین میں جَمِيْعًا : سب کا سب وَّمِثْلَهٗ : اور اتنا ہی مَعَهٗ : اس کے ساتھ لَافْتَدَوْا : بدلہ میں دیں وہ بِهٖ : اس کو مِنْ : سے سُوْٓءِ : برے الْعَذَابِ : عذاب يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : روز قیامت وَبَدَا لَهُمْ : اور ظاہر ہوجائے گا ان پر مِّنَ اللّٰهِ : اللہ (کی طرف) سے مَا : جو لَمْ يَكُوْنُوْا : نہ تھے وہ يَحْتَسِبُوْنَ : گمان کرتے
اور اگر ظالموں کے پاس وہ سب (مال و متاع) ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اسی قدر اور ہو تو قیامت کے روز برے عذاب (سے) مخلصی پانے کے بدلے میں دے دیں اور ان پر خدا کی طرف سے وہ امر ظاہر ہوجائے گا جس کا انکو خیال بھی نہ تھا
47، ولوان للذین ظلموا مافی الارض جمیعا و مثلہ معہ لافتدوا بہ من سوء ا (رح) لعذاب یوم القیامۃ وبدالھم من اللہ مالم یکونوایحتسبون، مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ ان کے لیے بعث کے وقت یہ بات ظاہر ہوگئی جس ک انہوں نے دنیا میں خیال نہ کیا تھا یہ ان پر آخرت میں نازل ہوگی۔ سدی (رح) فرماتے ہیں کہ انہوں نے ان کو نیکیاں گمان کرتے تھے ۔ پھر جب ان کو اس پر سزاملی تو ان کے سامنے اللہ کی طرف سے وہ بات ظاہرہوئی جس کا وہ خیال نہ کرتے تھے اور روایت کیا گیا ہے کہ محمد بن مکرر موت کے وقت واو یلا کرنے لگے تو ان کو یہ کہا گیا تو فرمانے لگے کہ مجھے ڈر ہے کہ میرے سامنے وہ چیز نہ ظاہرہوجائے جس کا مجھے خیال بھی نہ ہوا تھا۔
Top