Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 68
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُ١ؕ ثُمَّ نُفِخَ فِیْهِ اُخْرٰى فَاِذَا هُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ
وَنُفِخَ فِي الصُّوْرِ : اور پھونک ماری جائے گی صور میں فَصَعِقَ : تو بیہوش ہوجائے گا مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَنْ : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِلَّا : سوائے مَنْ : جسے شَآءَ اللّٰهُ ۭ : چاہے اللہ ثُمَّ : پھر نُفِخَ فِيْهِ : پھونک ماری جائے گی اس میں اُخْرٰى : دوبارہ فَاِذَا : تو فورا هُمْ : وہ قِيَامٌ : کھڑے يَّنْظُرُوْنَ : دیکھنے لگیں گے
اور جب صور پھونکا جائے گا تو جو لوگ آسمان میں ہیں اور جو زمین میں ہیں سب بیہوش ہو کر گرپڑیں گے مگر وہ جس کو خدا چاہے پھر دوسری دفعہ پھونکا جائے گا تو فوراً سب کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے
68، ونفخ فی الصور فصعق من فی السموات ومن فی الارض ، یعنی گھراہٹ سے مرگئے ۔ یہ نفخہ اولیٰ ہے۔ ، الا من شاء اللہ ، ان لوگوں کے بارے میں اختلاف ہے جن کا اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اتثناء کیا ہے اور ہم نے اس کو سورة النمل میں ذکرکر دیا ہے۔ حسن (رح) فرماتے ہیں کہ ، الامن شاء اللہ، یعنی صرف تنہا اللہ تعالیٰ ، ثم نفخ فیہ، یعنی صور میں، اخری، یعنی دو وسری مرتبہ، فاذاھم قیام ینظرون، اپنی قبروں سے اپنے بارے میں اللہ تعالیٰ کے فیصلہ کا انتظار کرتے ہوں گے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دونوں پھونکوں کے درمیان چالیس کا وقفہ ہے۔ صحابہ کرام ؓ نے کہا چالیس دن ؟ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا میں اس کا انکار کرتا ہوں ۔ پھر انہوں نے عرض کیا، چالیس مہینے ؟ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا : میں اس کا انکار کرتا ہوں۔ پھر انہوں نے عرض کیا چالیس سال ؟ تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا، میں اس کا انکار کرتا ہوں۔ فرمایا پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی اتاریں گے تو لوگ اس سے ایسے اگیں گے جیسے سبزی اگتی ہے ۔ انسان کے تمام اعضاء بوسیدہ ہوجائیں گے سوائے ایک ہڈی کے وہ عجب الذنب ہے۔ اسی سے قیامت کے دن مخلوق کو بنایاجائے گا۔
Top