Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 70
وَ وُفِّیَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَا یَفْعَلُوْنَ۠   ۧ
وَوُفِّيَتْ : اور پورا پورا دیا جائے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص مَّا عَمِلَتْ : جو اس نے کیا (اس کے اعمال) وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا يَفْعَلُوْنَ : جو کچھ وہ کرتے ہیں
اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے چمک اٹھے گی اور (اعمال کی) کتاب (کھول کر) رکھ دی جائے گی اور پیغمبر اور گواہ حاضر کئے جائیں گے اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور بےانصافی نہیں کی جائے گی
تفسیر 69۔ ، واشرقت الارض ، روشن ہوگئی۔ ، بنورربھا، اپنے خالق کے نور کے ساتھ ۔ اور یہ اس وقت ہوگا جب رب تعالیٰ اپنی مخلوق کے درمیان فیصہ کرنے کے لیے تجلی ڈالیں گے۔ پس وہ اس کے نور میں بالکل شک نہ کریں گے جیسے روشن دن میں سورج کی روشنی میں کوئی شک نہیں کرتے ۔ حسن اور سدی رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ اس کے رب کے انصاف کے ساتھ اور زمین سے میدان قیامت مراد ہے۔ ، ووجع الکتاب، یعنی اعمال نامہ، وجای بالنبیین والشھدائ، ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ یعنی وہ لوگ جو رسولوں کے پیغام پہنچانے کی گواہی دیں گے اور وہ محمد ﷺ کی امت ہے۔ اور عطاء (رح) فرماتے ہیں یعنی حافظ فرشتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ کافرمان، وجائت کل نفس معھا سائق وشھید، دلاکرتا ہے۔ ، وقضی بینھم بالحق، یعنی اوصاف کے ساتھ ۔ ، وھم لایظلمون، یعنی نہ ان کی برائیاں زیادہ کی جائیں گی اور نہ ان کی نیکیوں میں کمی کی جائے گی۔
Top