Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 73
وَ سِیْقَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ اِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْهَا وَ فُتِحَتْ اَبْوَابُهَا وَ قَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْهَا خٰلِدِیْنَ
وَسِيْقَ : ہنکا (لے جایا) جائے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّقَوْا : وہ ڈرے رَبَّهُمْ : اپنا رب اِلَى الْجَنَّةِ : جنت کی طرف زُمَرًا ۭ : گروہ در گروہ حَتّىٰٓ : یہاں تک کہ اِذَا : جب جَآءُوْهَا : وہ وہاں آئیں گے وَفُتِحَتْ : اور کھول دیے جائیں گے اَبْوَابُهَا : اس کے دروازے وَقَالَ : اور کہیں گے لَهُمْ : ان سے خَزَنَتُهَا : اس کے محافظ سَلٰمٌ : سلام عَلَيْكُمْ : تم پر طِبْتُمْ : تم اچھے رہے فَادْخُلُوْهَا : سو اس میں داخل ہو خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہنے کو
کہا جائے گا کہ دوزخ کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ ہمیشہ اس میں رہو گے تکبر کرنے والوں کا برا ٹھکانا ہے
(72۔ 73) ۔۔۔۔۔ قیل اد خلوا ابواب جھنم خلدین فیھا فبئس مثوی المتکبرین وسیق الذین اتقوا ربھم الی الجنۃ زمراحتی اذا جاء وھا وفتحت ابوابھا کوفی حضرات فرماتے ہیں کہ یہ واؤ زئد ہے تاکہ یہ جواب بن جائے، حتی اذا جاء وھا، کا جیسا کہ کفار کے ہانکنے کے متعلق گزرچکا ہے اور یہ واؤایسے ہی زائد ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :، ولقداتینا موسیٰ وھارون الفرقانوضیاء یہ واؤزائد ہے اور بعض نے کہا کہ واؤ حالیہ ہے اورا صل عبارت یوں ہے :، وقد فتحت ابوابھا، تو واؤ کو داخل کیا گیا۔ یہ بیان کرنے کے لیے کہ ان کے آنے سے پہلے دروازے کھلے تھے اور اس واؤ کو پہلے واقعہ میں حذف کردیا گیا یہ بتا نے کے لیے کہ جہنم کے دروازے ان کے آنے سے پہلے بند تھے۔ پس اگر، وفتحت ابوابھا، میں واؤ کو زائد نہ بنا جائے تو پھر قول باری تعالیٰ ، حتی اذا، کے جواب میں اختلاف ہوگیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ اس کا جواب اللہ تعالیٰ کا قول ، جاء وھا، ہے اور، وقال لھم خزنتھا، میں واؤ ملغی ہے اس کی اصل عبارت یوں ہوگی ، حتی اذا جاء وھا وفتحت ابوابھا وقال لھم خزنتھا، اور زجاج (رح) فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک حق قول یہ ہے کہ جواب محذوف ہے اصل عبارت یوں ہے، حتی اذا جاء وھا وفتحت ابوابھا وقال لھم خزنتھا سلم علیکم طبتم فاد خلوھا خلدین، یہاں دخلوھا کو حذف کردیا گیا ہے کیونکہ کلام اس پر دلالت کررہی ہے۔ ، وقال لھم خزنتھا سلام علکم طبتم، سے مراد یہ ہے کہ جنت کے داروغے ان پر سلام کریں گے اور کہیں گے، طبتم،۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ تمہارا ٹھکانہ پاکیزہ ہے۔ قتادہ نے کہا : جب اہل جنت دوزخ کی مسافت طے کرکے گزرجائیں گے تو جنت سے پہلے ان کو ایک پل پر روک لیاجائے گاتا کہ وہ آپس کے حقوق کا بدلہ باہم چکاسکیں ۔ جب ایک دوسرے سے اپنے حق کا بدلہ لے چکیں گے اور سب صاف ستھرے اور پاک ہوجائیں گے تو رضوان اور اس کے ساتھی (بطور استقبال ) کہیں گے ۔ سلم علیکم طبتم فادخلوھا خلدین حضرت علی نے فرمایا جب ان ( (اہل جنت) کو جنت کی طرف لے جایا جائے گا اور وہ جنت کے دروازے پر پہنچ جائیں گے تو دروازے کے پاس ان کو ایک درخت ملے گا جس کے نیچے دوچشمے رواں ہوں گے۔ ایک چشمہ میں مومن نہائے گا توبیرونی جسم کی طہارت ہوجائے گی اور دوسرے چشمے کا پانی پئے گا تو اندرونی طہارت بھی حاصل ہوجائے گی۔ فرشتے جنت کے دروازے پر اس کا استقبال کریں گے اور کہیں گے۔ سلم علیکم طبتم فاخلو خلدین۔
Top