Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 53
اَمْ لَهُمْ نَصِیْبٌ مِّنَ الْمُلْكِ فَاِذًا لَّا یُؤْتُوْنَ النَّاسَ نَقِیْرًاۙ
اَمْ : کیا لَھُمْ : ان کا نَصِيْبٌ : کوئی حصہ مِّنَ : سے الْمُلْكِ : سلطنت فَاِذًا : پھر اس وقت لَّا يُؤْتُوْنَ : نہ دیں النَّاسَ : لوگ نَقِيْرًا : تل برابر
کیا ان کے پاس بادشاہی کا کچھ حصہ ہے کہ تم لوگوں کو تل برابر بھی نہ دیں گے
53۔ (آیت)” ام لھم “۔ ان کا گمان ہے ، ام منقطعہ اور استفہام انکاری ہے ۔ ” نصیب “ بمعنی حصہ ہے (آیت)” من الملک “۔ یہ استفہام انکاری ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک میں ان کی کوئی چیز نہیں ہے ، اگرچہ ان کا خیال ہے کہ ان کو کچھ ملکی سیادت نصیب ہوجائے گی (آیت)” فاذا لا یؤتون الناس نقیرا “۔ حسد اور بخل کی وجہ سے ، نقیر وہ نقطہ جو کھجور کی گٹھلی میں ہوتا ہے اور اس سے کھجور اگتی ہے۔
Top