Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 56
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا سَوْفَ نُصْلِیْهِمْ نَارًا١ؕ كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُهُمْ بَدَّلْنٰهُمْ جُلُوْدًا غَیْرَهَا لِیَذُوْقُوا الْعَذَابَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : کفر کیا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کا سَوْفَ : عنقریب نُصْلِيْهِمْ : ہم انہیں ڈالیں گے نَارًا : آگ كُلَّمَا : جس وقت نَضِجَتْ : پک جائیں گی جُلُوْدُھُمْ : ان کی کھالیں بَدَّلْنٰھُمْ : ہم بدل دیں گے جُلُوْدًا : کھالیں غَيْرَھَا : اس کے علاوہ لِيَذُوْقُوا : تاکہ وہ چکھیں الْعَذَابَ : عذاب اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا ان کو ہم عنقریب آگ میں داخل کریں گے جب ان کی کھالیں گل اور جل جائیں گی تو ہم اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ (ہمشہ) عذاب (کا مزہ) چکھتے رہیں بیشک خدا غالب حکمت والا ہے
56۔ (آیت)” ان الذین کفروا باایاتنا سوف نصلیھم نارا “۔ یعنی ہم ان کو آگ میں داخل کردیں گے ۔ (آیت)” کلما نضجت “۔ جب ان کو جلایا جائے گا (آیت)” جلودھم بدلناھم جلودا غیرھا “۔ اس جلی ہوئی کھال کی علاوہ ۔ (کلما نضجت جلودھم “۔ کی تشریح) حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے اس آیت کی تشریح میں فرمایا کاغذ کی طرح ان کی کھالیں سفید کردی جائیں گی ۔ اس آیت کے بارے میں مروی ہے کہ حضرت عمر ؓ نے فرمایا اس آیت کے پڑھنے والے کو کہ اس آیت کو بار بار پڑھئے اور ان کے پاس حضرت معاذ بن جبل ؓ بھی موجود تھے ، معاذ ؓ نے فرمایا کہ کیا اس کی تفسیر معلوم ہے اس کی تفسیر یہ ہے کہ ایک ساعت میں سو بار کھال تبدیل کی جائے گی ، حضرت عمر ؓ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہی سنا ہے۔ حسن (رح) کا قول ہے کہ ایک ساعت میں ستر ہزار بار ان کو آگ کھائے گی ہر مرتبہ حکم ہوگا دوبارہ ویسے ہی ہوجاؤ حسب الحکم وہ جیسے تھے دوبارہ ویسے ہی ہوجائیں گے ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کافر کے دونوں مونڈھوں کے درمیان کا فاصلہ تیز رفتار سوار کی تین روز کی مسافت سیر کے برابر ہوگا ، حضرت ابوہریرہ ؓ کی دوسری روایت ہے کہ آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ کافر کی داڑھ اور دانت کی موٹائی احد پہاڑ کے برابر ہوگی ، اور اس کی کھال کی موٹائی تین روز کی راہ کے برابر ہوگی ۔ اگر یہ سوال کیا جائے کہ کافر کی اس جلد کو کیسے عذاب دیا جائے گا جو دنیا میں موجود ہی نہیں تھی ، اور نہ ہی اس نے کوئی نافرمانی کی ، اس کا جواب یہ ہے کہ اس جلد کو لوٹایا جائے گا اتنی مقدار موٹائی اور لمبائی کے ساتھ ۔ (آیت)” فلودا غیرھا “۔ اس کی صفت کی تبدیلی کے ساتھ اس کو بدل دیا جائے گا ، جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ میں نے اپنی انگوٹھی فلاں کی انگوٹھی کی طرح بنائی اس کا مطلب یہ ہے کہ خاتم ثانی پہلی والی ہی ہے لیکن اس کی صفت تبدیل ہوگئی ہے، جیسا کہ پہلے تم کسی بھائی کو دیکھتے ہو ، وہ صحت مند ہوتا ہے اور پھر کئی عرصہ کے بعد اس کو دیکھتے ہو تو وہ مریض ہوتا ہے تو اس کو دیکھ کر کہتے ہو کہ تم وہی ہو حالانکہ تم بہت بدل گئے ہو ، مطلب یہ ہے کہ وہ شخص تو وہی ہے لیکن بیماری نے اس کو بدل دیا ۔ سدی (رح) کا قول ہے کہ کافر کے گوشت کے ساتھ جلد کو جلد سے تبدیل کیا جائے گا ، جب ایک دفعہ جلد جل جائے گی تو دوسری بار ان کے گوشت سے جلد پیدا کی جائے گی ، بعض نے کہا کہ شخص کو جلد میں عذاب دیا جائے گا نہ کہ جلد کو ، اس پر دلیل اللہ کا فرمان (آیت)” لیذوقوا العذاب “۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لتذوق “۔ ارشاد نہیں فرمایا ، عبدالعزیز بن یحیٰ فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل دوزخیوں کو ایسی جلد پہنائیں گے جس سے ان کو عذاب ہوگا اور اس کی وجہ سے ان کے عذاب میں زیادتی ہوگی ، جیسا کہ ایک جلد کے جلد جانے کی وجہ سے اس کی جگہ دوسری جلد کو لگا دی گے ۔ (آیت)” سرابیلھم من قطران “۔ پس ان کی قمیصوں کو کوئی تکلیف نہیں ہوگی بلکہ وہ بدن کو دکھ پہنچائیں گے، (آیت)” لیذقوا العذاب ان اللہ کان عزیزا حکیما “۔
Top