Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 63
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ یَعْلَمُ اللّٰهُ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ۗ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ عِظْهُمْ وَ قُلْ لَّهُمْ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ قَوْلًۢا بَلِیْغًا
اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَعْلَمُ اللّٰهُ : اللہ جانتا ہے مَا : جو فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں فَاَعْرِضْ : تو آپ تغافل کریں عَنْھُمْ : ان سے وَعِظْھُمْ : اور ان کو نصیحت کریں وَقُلْ : اور کہیں لَّھُمْ : ان سے فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : ان کے حق میں قَوْلًۢا بَلِيْغًا : اثر کرجانے والی بات
ان لوگوں کے دلوں میں جو جو کچھ ہے خدا اس کو خوب جانتا ہے تم ان (کی باتوں) کا کچھ خیال نہ کرو اور انہیں نصیحت کرو۔ اور ان سے ایسی باتیں کہو جو ان کے دلوں پر اثر کر جائیں
(تفسیر) 63۔ـ: (آیت)” اولئک الذین یعلم اللہ ما فی قلوبھم “۔ جو ان کے دلوں میں نفاق ہے، مطلب یہ ہے کہ اللہ جانتا ہے کہ ان کے دلوں میں وہ کچھ ہے جو ان کی زبانوں کے برخلاف ہے ۔ (آیت)” فاعرج عنھم “۔ ان کی سزا سے آپ اعراض کریں ۔ بعض نے کہا کہ ان کے بارے میں خدا خوفی سے ڈریں اور بعض نے کہا کہ ان کے ساتھ قتل کر وعدہ ہے اگر وہ توبہ نہ کریں ، حسن (رح) کا قول ہے کہ تم ان کو بلیغ بات کہو کیونکہ اگر وہ یہ بات کریں جو ان کے دل میں ہے تو ان کو قتل کر دیاجائے کیونکہ ہر شخص کو وہی انجام حاصل ہوتا ہے جو ان کے دل میں ہوتا ہے، ضحاک (رح) کا قول ہے (آیت)” فاعرض عنھم وعظھم “۔ یعنی ملاء میں۔ (آیت)” وقل لھم فی انفسھم قولا بلیغا “۔ پوشیدہ اور اکیلے ہیں اور بعض نے کہا کہ یہ آیت قتال سے منسوخ ہے ۔
Top