Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 6
وَ ابْتَلُوا الْیَتٰمٰى حَتّٰۤى اِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَ١ۚ فَاِنْ اٰنَسْتُمْ مِّنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوْۤا اِلَیْهِمْ اَمْوَالَهُمْ١ۚ وَ لَا تَاْكُلُوْهَاۤ اِسْرَافًا وَّ بِدَارًا اَنْ یَّكْبَرُوْا١ؕ وَ مَنْ كَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ١ۚ وَ مَنْ كَانَ فَقِیْرًا فَلْیَاْكُلْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ فَاِذَا دَفَعْتُمْ اِلَیْهِمْ اَمْوَالَهُمْ فَاَشْهِدُوْا عَلَیْهِمْ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ حَسِیْبًا
وَابْتَلُوا
: اور آزماتے رہو
الْيَتٰمٰى
: یتیم (جمع)
حَتّٰى
: یہانتک کہ
اِذَا
: جب
بَلَغُوا
: وہ پہنچیں
النِّكَاحَ
: نکاح
فَاِنْ
: پھر اگر
اٰنَسْتُمْ
: تم پاؤ
مِّنْھُمْ
: ان میں
رُشْدًا
: صلاحیت
فَادْفَعُوْٓا
: تو حوالے کردو
اِلَيْھِمْ
: ان کے
اَمْوَالَھُمْ
: ان کے مال
وَلَا
: اور نہ
تَاْكُلُوْھَآ
: وہ کھاؤ
اِسْرَافًا
: ضرورت سے زیادہ
وَّبِدَارًا
: اور جلدی جلدی
اَنْ
: کہ
يَّكْبَرُوْا
: کہ وہ بڑے ہوجائینگے
وَمَنْ
: اور جو
كَانَ
: ہو
غَنِيًّا
: غنی
فَلْيَسْتَعْفِفْ
: بچتا رہے
وَمَنْ
: اور جو
كَانَ
: ہو
فَقِيْرًا
: حاجت مند
فَلْيَاْكُلْ
: تو کھائے
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
فَاِذَا
: پھر جب
دَفَعْتُمْ
: حوالے کرو
اِلَيْھِمْ
: ان کے
اَمْوَالَھُمْ
: ان کے مال
فَاَشْهِدُوْا
: تو گواہ کرلو
عَلَيْھِمْ
: ان پر
وَكَفٰى
: اور کافی
بِاللّٰهِ
: اللہ
حَسِيْبًا
: حساب لینے والا
اور یتیموں کو بالغ ہونے تک کام کاج میں مصروف رکھو۔ پھر (بالغ ہونے پر) اگر ان میں عقل کی پختگی دیکھو تو ان کا مال ان کے حوالے کردو۔ اور اس خوف سے کہ وہ بڑے ہوجائیں گے (یعنی بڑے ہو کر تم سے اپنا مال واپس لے لیں گے) اس کو فضول خرچی اور جلدی میں نہ اڑا دینا جو شخص آسودہ حال ہو اس کو ایسے مال سے قطعی طور پر پرہیز رکھنا چاہیے اور جو بےمقدور ہو وہ مناسب طور پر (یعنی بقدر خدمت) کچھ لے لے اور جب ان کا مال ان کے حوالے کرنے لگو تو گواہ کرلیا کرو اور حقیقت میں تو خدا ہی (گواہ اور) حساب لینے والا کافی ہے۔
(تفسیر) 6۔: (آیت)” وابتلوا الیتمی “۔ یہ آیت ثابت بن رفاعہ اور اس کے چچا کے متعلق نازل ہوئی کہ رفاعہ وفات پاگئے اور ان کا بیٹا ثابت چھوٹا تھا ، ان کا چچا آپ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری گود میں میرے بھائی کا چھوٹا یتیم بچہ ہے اس کا مال میرے لیے کب تک حلال ہے ؟ اور اس کو کب مال حوالے کرسکتا ہوں ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمایا (آیت)” وابتلوا الیتمی “۔ ان کی عقلوں کا تم امتحان لو اور ان کے دین کا اور ان کے مال کی حفاظت کا (آیت)” حتی اذا بلغوا النکاح “ یہاں تک کہ وہ نکاح کی حد تک پہنچ جائیں ، (آیت)” فان انستم “۔ جب تم ان میں دیکھو ” منھم رشدا “۔ مفسرین رحمہم اللہ نے ان کے بارے میں مختلف اقوال نقل کیے ہیں ، بعض نے کہا کہ دین میں عقل و صلاحیت رکھتے ہوں اور مال کی حفاظت کرنا جانتے ہوں اور اصلاح کے لیے علم کا حصول بھی ضروری ہے ۔ (رشدا کی تفاسیر) سعید بن جبیر ؓ ، مجاہد (رح) اور شعبی (رح) کے نزدیک اگر کوئی بوڑھا شیخ ہو تو اس کو بھی مال حوالے نہیں کیا جائے گا ، یہاں تک کہ اس میں ہوشیاری اور تیزی ہو کیونکہ انسان کی مشکلات کی وجہ سے اس کے احوال بھی مختلف ہوجاتے ہیں ، اگر وہ شخص پہلے بازار میں خریدو فروخت کرتا تھا تو ولی اس شخص کو بازار بھیجے تاکہ کوئی چیز خرید کرلے آئے اور اس کے تصرف میں غور وفکر کرے اور اگر اس کا تعلق بازار سے نہ ہو بلکہ گھر کے امور سے ہو تو پھر اس کو گھر کے اخراجات پر مامور کیا جائے تاکہ وہ گھر کے اہل و عیال وغلاموں پر خرچ کرے اور اگر وہ عورت ہے تو اس کو گھر کے امور پر امتحان لیا جائے گا ، یعنی سامان کی حفاظت ، دھاگہ کا تنا وغیرہ ۔ اگر اس میں وہ حسن تدبیر والی ہوئی اور تمام امور پر اس کا تصرف بہتر ہے تو مال اس کو حوالے کر دے اور جان تو یہ کہ اللہ تعالیٰ نے صغر کی بچپن دور کردیا ، گویا مال کے حوالے کرنا دو اشیاء پر مبنی ہے ایک بلوغ اور دوسرا ہوشیاری ہے ، بلوغ چار اشیاء میں سے کسی ایک کا پایا جانا ضروری ہے دو تو مشترک ہے مردوں اور عورتوں کے درمیان اور دو علامات عورتوں کے ساتھ مختص ہیں جو مشترک ہیں (1) عمر (2) دوسرا بلوغ کے لیے احتلام کا ہونا ، عمر میں پندرہ سال بلوغت کا حکم ہے خواہ وہ لڑکا ہو یا لڑکی۔ حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے احد کے دن پیش کیا گیا ، اس وقت میری عمر چودہ سال تھی ، آپ ﷺ نے جہاد میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی تھی ، پھر خندق کے سال میری عمر پندرہ سال تھی مجھے آپ ﷺ کے ساتھ معائنہ کے لیے پیش کیا گیا ، اس وقت آپ ﷺ نے اجازت دے دی ، نافع (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث عمر بن عبدالعزیز کے سامنے بیان کی اور کہا کہ یہ فرق قتال کرنے والے اور قتال نہ کرنے والوں کے درمیان جس کی عمر پندرہ سال تک پہنچی اس کے بارے میں قتال کا حکم دیا لیکن اس سے کم عمر میں بچے ہونے کی وجہ سے قتال کا حکم نہیں دیا ، یہی اکثر اہل علم کا قول ہے ۔ امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ لڑکی کی بلوغت کی عمر سترہ سال ہے اور لڑکے کے بالغ ہونے کی مدت اٹھارہ سال ہے ، باقی رہی احتلام کی علامت وہ منی کے خروج سے معلوم ہوگا ، اگر کسی کو احتلام ہوگیا یا کسی لڑکے کے جماع سے کوئی عورت حاملہ ہوگئی تو وہ بالغ شمار ہوگا اور انیس سال کے بعد یہ دونوں بالغ شمار ہوں گے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان (آیت)” واذا بلغ الاطفال منکم الحلم فلیستاذنوا “۔ کہ جب بچے تم میں سے حلم کو پہنچ جائیں تو تم ان کو اجازت دے دو ، آپ ﷺ نے جب حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن کا والی مقرر کر کے بھیجا تو ارشاد فرمایا کہ ہر ” حالم “ سے ایک دینار لینا ، باقی رہی بلوغت کی علامات میں بالوں کا زیر ناف اگنا ، یہ مشرکین کی اولاد کے بلوغ وعدم بلوغ کو پہچاننے کے لیے یہ علامت مقرر کردی گئی تھی ، جیسا کہ عطیہ قرظی نے فرمایا کہ بنی قریظہ کے دن مجھے رسول اللہ ﷺ کے معائنہ میں پیش کیا گیا کیونکہ لوگوں کو میرے بالغ اور نابالغ ہونے میں شک تھا ، رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ پوشیدہ بالوں کو دیکھ پیدا ہوگئے ہیں یا نہیں ۔ لوگوں نے حکم کی تعمیل کی مگر بال نہ پائے گئے اس لیے مجھے قتل سے چھوڑ دیا گیا اور قیدیوں میں چھوڑ دیا گیا جس میں متعبر مانی جائے گی یا نہیں اس میں دو قول ہیں ، پہلی یہ علامات بھی بلوغ کے لیے متعین کی جائیں گی ، دوسرا قول یہ ہے کہ یہ علامت صرف کافروں کے بچوں کو پہچاننے کے لیے ہے کیونکہ ان کے والدین تک اس کی رسائی ممکن نہیں کہ ان سے ان کے بلوغ اور عدم بلوغ کے متعلق پوچھا جائے ، دوسرا یہ کہ اگر رسائی ممکن بھی ہو تو پھر بھی ان کے قول کا اعتبار نہیں ہوسکتا ہے ، اپنے بچوں کی جان بچانے کے لیے وہ جھوٹ بولیں اور ان کی عورتوں کی بلوغت کی علامت حیض اور حاملہ ہونا ہے ، جب انیس سال کے بعد وہ حاملہ ہوجاتیں تو ان کی بلوغت کا حکم لگایا جائے گا اور اس طرح اگر وہ چھ ماہ سے پہلے وضع حمل کرلے کیونکہ وضع حمل کی کم از کم مدت چھ ماہ ہے ، باقی رہی رشد کی بات تو اس کی مصلحت اس کے دین اور اس کے مال میں ہے، صلاح فی الدین کا مطلب یہ ہے کہ وہ فواحش اور معاصی سے بچتا رہے جس کے ذریعے سے انسان کا عادل ہونا ساقط ہوجاتا ہے اور صلاح فی المال یہ ہے کہ وہ فضول خرچ نہ ہو تبذیر کہا جاتا ہے کہ کوئی اپنے مال کو اس طرح خرچ کرے کہ جس میں نہ دنیاوی فائدہ ہو اور نہ ہی اخروی فائدہ ہو اور نہ ہی اس میں اچھا تصرف ہو بلکہ خریدو فروخت غبن فاحش کرتا ہو ، لہـذا جب اپنے دین میں صحیح نہ ہو اور نہ ہی مال کے تصرفات میں صحیح ہو تو اس سے مال کو روک رکھو نہ اس کو مال دو اور نہ ہی اس کے تصرف کو نافذ سمجھو ۔ امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ اگر مال وغیرہ میں تصرف کرسکتا ہے اگرچہ دین میں کمزور ہے تو مال اس کے حوالے کیا جائے گا ، ہاں اگر وہ مال کے تصرفات میں کمزور ہو تو پچیس سال سے پہلے اس کو مال نہیں دیں گے ، اس کے بعد اس کے تصرف کو نافذ مان لیا جائے گا ، اس پر قرآن حجت ہے کہ جو شخص تصرفات نہیں کرسکتا اس سے مال روک دو ، (آیت)” حتی اذا بلغوا النکاح فان انستم منھم رشدا فادفعوا الیھم اموالھم “۔ اس آیت میں ان کی طرف مال حوالے کرنے کے بارے میں حکم دیا کہ بلوغ کے بعد جب ان میں ” ایناس “ اور رشد آجائے تو مال ان کو حوالے کر دو ، فاسق کچھ رشید نہیں ہوتا، بلوغت کے بعد جب اس کی عمر پچیس سال تک ہوجائے، پھر بھی خریدو فروخت کے مصالح سے واقف نہ ہو تو پھر بھی وہ ہوشیار نہیں ، لہذا جس طرح بلوغت سے قبل مال اس کے حوالے نہیں کیا اسی طرح بلوغت کے بعد بھی اس کے حوالے نہیں کیا جائے گا ۔ جب اس سے ایناس (ہوشیاری) اور خریدوفروخت کے معاملات پر عبور حاصل ہوجائے تو پھر ان کو ان کے مال حوالے کر دو ، خواہ وہ مرد ہو یا عورت ۔ امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ عورت کو مال حوالے نہیں کیا جائے گا جب تک کہ اس کی شادی نہیں ہوتی، جب وہ شادی کرلیں ، تو پھر تم ان کے مال ان کو لوٹا دو ، لیکن ان کے تصرف ان کے شوہروں کی اجازت کے بغیر نافذ نہیں ہوں گے ، جب تک کہ اس کا شوہر ظالم اور ناتجربہ کار نہ ہو اور اور جب بچہ ہوشیاری کو پہنچ جائے تو اس صورت میں اس کا حجر زائل ہوجائے گا، اگر ان کا سفیہ ہونا ظاہر ہوجائے تو پھر ان سے مال کو روک دیا جائے گا لیکن اگر وہ دین میں کمزور ہیں تو پھر اس کی دو صورتیں ہیں ، بعض نے کہاجس طرح مال میں ان کا حجر لوٹ آتا ہے ، اسی طرح دین میں نقص کی وجہ سے ان کا حجر لوٹ آئے گا ، بعض نے کہا کہ حجر کی طرف نہیں لوٹے گا اس لیے کہ پہلے کا حکم اقوی ہے دوسرے ابتداء سے ، امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ آزاد عاقل ، بالغ پر حجر قائم نہیں ہوسکتا ، غلام پر حجر کے ثبوت کے لیے امام صاحب نے ایک حدیث استدلال میں پیش کی ہے ۔ عبداللہ بن جعفر ؓ نے کچھ زمین ساٹھ ہزار درہم میں خریدی ، حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا میں عثمان کے پاس جا کر تیری اس خرید کا اختیار ختم کرا دوں گا ، عبداللہ ؓ نے جا کر حضرت زبیر ؓ سے بات کہہ دی ، حضرت زبیر ؓ نے کہا میں اس بیع میں تمہارا شریک ہوں ، حضرت علی ؓ حضرت عثمان ؓ تعالیٰ عنہ کے پاس گئے اور کہا اپنے بھتیجے کو تصرفات سے روک دو ، (وہ سفیہ ہے) حضرت زبیر ؓ نے کہا (مشورہ میں) اس کا شریک ہوں ، حضرت عثمان ؓ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اب میں کسی کو کیسے اس تصرف سے روک دوں جس میں زبیر ؓ شریک ہیں، ” ولا تاکلوھا “ اے اولیاء کی جماعت ” اسرافا “ یعنی بغیر حق کے ” وبدارا “ جلدبازی میں ” ان یکبروا “ ان ناصبہ ہے ، مطلب یہ ہے کہ تم انکے بڑے ہونے اور ہوشیار ہونے کے ڈر کی وجہ سے تم ان کے مال کھانے میں جلدی نہ کرو کہ وہ بڑے ہوجائیں گے تو ان کو مال حوالے کرنا پڑے گا ، پھر جو تمہارے لیے حلال ہے اور ان کے لیے جو حلال ہے اس کو بیان کردیا ، (آیت)” ومن کان غنیا فلیستعفف “۔ تمہیں مال یتیم سے روک دیا گیا تاکہ تم ان کے قلیل مال سے بھی بچو اور کثیر سے بھی بچو، عفت جو حلال نہ ہو اس سے بچنا ، (آیت)” ومن کان فقیرا “۔ جو یتیم کے مال کی طرف محتاج ہے تو وہ اس کو یاد رکھے اور شمار کر کے لیے ، (آیت)” فلیاکل بالمعروف “ وہ دستور کے مطابق اس سے لے سکتا ہے ۔ (فلیاکل بالمعروف کی تفسیر) عمرو بن شعیب کے دادا کی روایت ہے کہ ایک شخص نے خدمت گرامی میں حاضر ہوکر عرض کیا میں محتاج ہوں ، میرے پاس کچھ نہیں ہے اور میرے زیر پرورش ایک یتیم ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنے یتیم کے مال میں سے کچھ کھالو مگر زیادتی نہ کرنا نہ جلدی جلدی ختم کرنا نہ ہی اپنے مال کو بچا کر اس کے مال کو کھانا اگر کوئی یتیم کا مال کھالے تو کیا اس پر اس کی ادائیگی واجب ہے ان میں بعض حضرات اس طرف گئے ہیں کہ اس کی قرض کی ادائیگی واجب ہے جب کہ وہ آسان ہو اس آیت کے تحت (آیت)” فلیاکل بالمعروف “۔ معروف سے مراد قرض ہے یتیم کے مال سے قرض لے سکتا ہے جب اس کی طرف محتاج ہو اور جب اسے آسانی ہو تو وہ اسے پورا کرلے ، یہی قول مجاہد (رح) ، سعید بن جبیر ؓ ، کا ہے ۔ حضرت عمر بن الخطاب ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں ، کہ میں نے اللہ کا مال (بیت المال) کے معاملے میں اپنی ذات کو یتیم کے سرپرست کی طرح قرار دے رکھا ہے ، اگر غنی ہوں گا تو بچتا رہوں گا اور محتاج ہوں گا تو معروف کے ساتھ کھالوں گا اور جب فراخ دست ہوجاؤں گا تو ادا کر دوں گا ، امام شعبی (رح) فرماتے ہیں ایسی مجبوری کے بغیر جس میں آدمی مردار کھانے پر مجبور ہوجاتا ہے یتیم کا مال نہ کھائے اور بعض نے کہا کہ اس پر ادائیگی نہیں پھر اس کی کیفیت اکل کے متعلق ائمہ کا اختلاف ہے ۔ عطاء و عکرمہ رحھہما اللہ فرماتے ہیں کہ انگلیوں کے پوروں سے کھائے زیادتی نہ کرے اور کپڑے نہ پہنے ، نخعی (رح) فرماتے ہیں کہ یتیم کے مال سے کتان اور صوف خرید کر نہ پہنے صرف بھوک دور کرنے کے بقدر کھالے اور ستر پوشی کے بقدر پہن لے اور ان مصارف میں جتنی رقم آئی ہو اس کی واپسی لازم نہیں۔ حسن بصری (رح) اور ایک جماعت علماء نے کہا یتیم کے درخت کے پھل کھا سکتا ہے اس کے جانور کا دودھ پی سکتا ہے مگر دستور کے موافق اور اس کا معاوضہ لازم نہیں ، البتہ چاندی سونا نہ لے اگر لے گا تو اس کا معاوضہ ادا کرنا لازمی ہے ، کلبی (رح) نے کہا معروف سے مراد ہے یتیم کی سواری پر سوار ہونا اور ان کے خادم سے خدمت لینا یتیم کے مال میں سے کچھ کھانا جائز نہیں ۔ قاسم بن محمد کی روایت ہے کہ ایک شخص نے حاضر ہو کر حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے عرض کیا ، میرے زیر تربیت ایک یتیم ہے اور اس کے اونٹ ہیں کیا میں ان کا دودھ پی سکتا ہوں ؟ فرمایا اگر ایسا ہو کہ تم اس کے گم شدہ اونٹوں کو تلاش کرو ، خارشی اونٹوں کی مالش کرو ، ان کے پیاؤ کو درست کرو اور پانی پلانے کے دن ان کو پانی پلاؤ تو ان کا دودھ بھی پی سکتے ہو لیکن اس طرح کے اونٹوں کے بچوں کو ضرر نہ پہنچے اور نہ بالکل تھنوں سے دودھ نچوڑ لیا جائے اور بعض نے کہا کہ معروف کہتے ہیں کہ اس کے کھانے کے بقدر اس کے مال سے لے اور اس کے عمل کے مطابق اس کو بدلہ دے لیکن اس پر اس کا لوٹا واجب نہیں ، یہی قول حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اور اہل علم کی ایک جماعت کا ہے (آیت)” فاذا دفعتم الیھم اموالھم فاشھدوا علیھم “۔ یہ حکم اور ارشاد ہے وجوبی حکم نہیں ہے ، ولی کو یہ حکم ہے کہ گواہوں کی موجودگی میں یتیم کے مال کو اس کی بلوغت کے بعد حوالے کر دے تاکہ وہ تہمت اور جھگڑے سے محفوظ رہے۔ ” وکفی باللہ حسیبا “۔ وہ حسباب کرنے والا بدلہ دینے والا اور شہادت دینے والا اللہ ہی کافی ہے ۔
Top