Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 82
اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ١ؕ وَ لَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِیْهِ اخْتِلَافًا كَثِیْرًا
اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ : پھر کیا وہ غور نہیں کرتے الْقُرْاٰنَ : قرآن وَلَوْ كَانَ : اور اگر ہوتا مِنْ : سے عِنْدِ : پاس غَيْرِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا لَوَجَدُوْا : ضرور پاتے فِيْهِ : اس میں اخْتِلَافًا : اختلاف كَثِيْرًا : بہت
بھلا یہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے ؟ اگر یہ خدا کے سوا کسی اور کا (کلام) ہوتا تو اس میں (بہت سا) اختلاف پاتے
(تفسیر) 82۔: (آیت) ” افلا یتدبرون القرآن “۔ کیا وہ قرآن میں غور وفکر نہیں کرتے ، تدبر کہتے ہیں کسی کام میں آخری نظر تک غور وفکر کرنا (آیت) ” ولو کان من عند غیر اللہ لوجدوا فیہ اختلافا کثیرا “۔ یعنی ان میں تفاوت اور تناقض بہت پایا جاتا ہے اگر یہ قرآن کسی اور کی طرف سے ہوتا ، یہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ کا قول ہے اور بعض نے کہا کہ اگر وہ غیب اور پوشیدہ باتوں میں اختلاف دیکھتے ہیں کیا وہ ان چیزوں میں غور وفکر نہیں کرتے ، اگر غورو فکر کرتے ہوتے تو اس میں ان کو تناقض نظر نہ آتا اور وہ اس کو کلام اللہ ہونے کی ضرور تصدیق کرتے اس لیے کہ جو کلام من جانب اللہ ہو تو اس میں تناقض نہیں ہوتا ۔
Top