Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 99
فَاُولٰٓئِكَ عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّعْفُوَ عَنْهُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَفُوًّا غَفُوْرًا
فَاُولٰٓئِكَ : سو ایسے لوگ ہیں عَسَى : امید ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ يَّعْفُوَ : کہ معاف فرمائے عَنْھُمْ : ان سے (ان کو) وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَفُوًّا : معاف کرنیوالا غَفُوْرًا : بخشنے والا
قریب ہے کہ خدا ایسوں کو معاف کر دے اور خدا معاف کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے
(تفسیر) 99۔ـ: (آیت)” فاولئک عسی اللہ ون یعفوا عنھم “۔ جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اللہ سے امید رکھنا واجب ہے کیونکہ یہ بھی ایک خواہش ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے جب کوئی بندہ خواہش کرتا ہے اللہ اس کو عطا کردیتا ہے ۔ (آیت)” وکان اللہ عفوا غفورا “۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ میں اور میری ماں ان میں سے تھی جن کو عذر لاحق تھا یعنی (آیت)” مستضعفین “۔ میں سے تھے آپ ﷺ ان جیسے ” مستضعفین “ کے لیے نماز میں دعا کیا کرتے تھے ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب آپ ﷺ کسی قوم کے لیے دعا کرتے تو رکوع کے بعد اس کے لیے دعا کرتے اور کبھی اس طرح کرتے (آیت)” سمع اللہ لمن حمدہ ربنالک الحمد “ عشاء کی نماز میں آخری رکعت کے رکوع کے بعد یہ دعا کرتے تھے ، اے اللہ ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے ۔ اے اللہ ! ولید کو نجات دے ، اے اللہ سلمۃ بن ہشام کو نجات دے ۔ اے اللہ ! کمزور مسلمانوں کو نجات دے ، اے اللہ ! قبائل مضر کو سخت پامال کردے ، اے اللہ ! ان کے سالوں کی طرح (قحط) کے بنا دے ۔
Top