Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 15
وَ جَعَلُوْا لَهٗ مِنْ عِبَادِهٖ جُزْءًا١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ مُّبِیْنٌؕ۠   ۧ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے بنادیا لَهٗ : اس کے لیے مِنْ عِبَادِهٖ : اس کے بندوں میں سے جُزْءًا : ایک جزو۔ حصہ ۭاِنَّ الْاِنْسَانَ : بیشک انسان لَكَفُوْرٌ مُّبِيْنٌ : البتہ ناشکرا ہے کھلم کھلا
اور ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
14، وانا الی ربنا لمنقلبون ، آخرت میں لوٹنے والے ہیں ۔ علی بن ربیعہ (رح) نے خبردی ہے کہ وہ حضرت علی ؓ کے پاس حاضر تھے کہ وہ سوار ہونے لگے۔ جب انہوں نے اپنا پاؤں رکاب میں رکھاتو کہابسم اللہ پھر جب ٹھیک بیٹھ گئے تو کہا الحمد للہ، پھر کہا، سبحان الذی سخرلنا ھذا وماکنا مقرنین وانا الی ربنا لمنقلبون، پھر تین مرتبہ اللہ تعالیٰ کی حمد کی اور تین مرتبہ تکبیر کہی۔ پھر کہا، لاالہ الا اللہ ظلمت نفسی فاغفرلی ذنوبی فانہ لا یغفرالذنوب الا انت، پھر مسکرائے تو علی بن ربیعہ نے پوچھا کس چیز نے آپ کو ہنسا یا اے امیر المؤمنین ؟ تو آپ ؓ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسا کرتے دیکھا تھا جیسا میں نے کیا اور آپ (علیہ السلام) نے بھی یہی کلمات کہے جو میں نے کہے ۔ پھر آپ (علیہ السلام) بھی مسکرائے تو ہم نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! (ﷺ) آپ (علیہ السلام) کس چیز نے ہنسایا ؟ تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا بندہ یا فرمایا کہ مجھے بندہ پر تعجب ہوا کہ جب وہ کہتا ہے، ، لاالہ الا اللہ ظلمت نفسی فاغفرلی فانہ لا یغفرالذنوب الا انت، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی گناہ کو نہیں بخش سکتا۔
Top