Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 19
وَ جَعَلُوا الْمَلٰٓئِكَةَ الَّذِیْنَ هُمْ عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا١ؕ اَشَهِدُوْا خَلْقَهُمْ١ؕ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَ یُسْئَلُوْنَ
وَجَعَلُوا : اور انہوں نے بنا لیے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتوں کو الَّذِيْنَ : ان کو هُمْ : وہ جو عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ : بندے ہیں رحمن کے اِنَاثًا : عورتیں۔ بیٹیاں ۭاَشَهِدُوْا : کیا وہ گواہ تھے۔ کیا وہ حاضر تھے خَلْقَهُمْ : ان کی ساخت۔ ان کی تخلیق کے وقت سَتُكْتَبُ : ضرور لکھی جائے گی شَهَادَتُهُمْ : ان کی گواہی وَيُسْئَلُوْنَ : اور وہ پوچھے جائیں گے
کیا وہ جو زیور میں پرورش پائے اور جھگڑے کے وقت بات نہ کرسکے (خدا کی) بیٹی ہوسکتی ہے ؟
18، اومن ینشا ، حمزہ ، کسائی اور حفص رحمہم اللہ نے، ینشا، یاء کے پیش اور نون کے زبر اور شین کی شد کے ساتھ پڑھا ہے ۔ یعنی پرورش کیا جاتا ہے اور دیگر حضرات نے یاء کی زبر اور نون کے سکون شین کی تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے ۔ یعنی اگتا اور بڑا ہوتا ہے۔ فی الحلیۃ زینت میں یعنی عورتیں۔ ، وھو فی اخصام غیر مبین، جھگڑا میں دلیل واضح نہیں کرسکتا اپنی کمزوری اور کم عقلی کی وجہ سے ۔ قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ اس آیت میں یہ ہے کہ بہت کم ایسا ہے کہ جب عورت اپنی دلیل دینے کے لیے گفتگوکرے تو وہ اپنے خلاف ہی دلیل دے بیٹھتی ہے۔ ، اومن، اس میں تین صورتیں ہوسکتی ہیں۔ رفع ابتداء کی وجہ سے۔ نصب اضمار کی وجہ سے اصل عبارت ، اومن ینشؤافی الحلیۃ یجعلونہ بنات اللہ ، اور جر اللہ تعالیٰ کے قول ، مما یخلق ، اور، بما ضرب، پر لوٹا تے ہوئے۔
Top