Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 20
وَ قَالُوْا لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنٰهُمْ١ؕ مَا لَهُمْ بِذٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ١ۗ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَؕ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ : اگر چاہتا رحمن مَا عَبَدْنٰهُمْ : نہ ہم عبادت کرتے ان کی مَا لَهُمْ : نہیں ان کے لیے بِذٰلِكَ : ساتھ اس کے مِنْ عِلْمٍ : کوئی علم اِنْ هُمْ : نہیں وہ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ : مگر اندازے لگا رہے ہیں
اور انہوں نے فرشتوں کو کہ وہ بھی خدا کے بندے ہیں (خدا کی) بیٹیاں مقرر کیا، کیا یہ ان کی پیدائش کے وقت حاضر تھے ؟ عنقریب ان کی شہادت لکھ لی جائے گی اور ان سے باز پرس کی جائے گی
تفسیر 19، وجعلوا الملائکۃ الذین ھم عبادالرحمن اناثا، اہل کوفہ اور ابوعمرورحمہم اللہ نے ، عبادالرحمن، باء کے ساتھ اور اس کے بعد الف ہے اور دال کی پیش ہے ۔ جیسے اللہ تعالیٰ کافرمان، بل عباد مکرمون ہے اور دیگر حضرات نے۔ ، عند الرحمن ، نمون اور دال کی زبر کے ساتھ ظرف ہو نیکی بناء پر پڑھا ہے اور اس کی تصدیق اللہ تعالیٰ کے فرمان، ان الذین عند ربک، کی طرح ہے۔ ، اشھدواخلقھم، اہل مدینہ نے اس کو نائب فاعل پڑھا ہے اور ہمزہ استفہام کے بعد ہمزہ کو لین پڑھا ہے۔ یعنی کیا وہ ان کی تخلیق میں حاضر تھے اور دیگر حضرات نے شین کے زبر کے ساتھ پڑھا ہے یعنی کیا وہ ان کی تخلیق میں حاضر تھے جب وہ پیداکیے گئے اور یہ اللہ تعالیٰ کے قول ، ام خلقنا الملائکۃ اناثا وھم شاھدون، کی طرح ہے۔ ، ستکتب شھادتھم ، فرشتوں پر کہ وہ اللہ کی بیٹیاں ہیں ، ویسئلون ، اس کے بارے میں کلبی اور مقاتل رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ جب انہوں نے یہ بات کی تو ان سے نبی کریم ﷺ نے پوچھاکس نے تمہیں خبردی ہے کہ وہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں ؟ وہ کہنے لگے ہم نے اپنے آباء واجد اد سے سنا تھا اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ وہ جھوٹ نہیں بولیتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا، ستکتب شھادتھم ویسئلون ، اس کے بارے میں آخرت میں۔
Top