Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 29
بَلْ مَتَّعْتُ هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى جَآءَهُمُ الْحَقُّ وَ رَسُوْلٌ مُّبِیْنٌ
بَلْ مَتَّعْتُ : بلکہ میں نے سامان زندگی دیا هٰٓؤُلَآءِ : ان لوگوں کو وَ : اور اٰبَآءَهُمْ : ان کے آباؤ اجداد کو حَتّٰى : یہاں تک کہ جَآءَهُمُ الْحَقُّ : آگیا ان کے پاس حق وَرَسُوْلٌ مُّبِيْنٌ : اور رسول کھول کر بیان کرنے والا
اور یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گئے تاکہ وہ (خدا کی طرف) رجوع رہیں
28، وجعلھا، یعنی اس کلمہ کو، کلمۃ باقیۃ فی عقبہ، مجاہد اور قتادہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ یعنی کلہ توحید اور الاالہ الا اللہ ہے کلمہ باقی رہنے والا اس کی عقب یعنی اولاد میں ۔ قتا دہ (رح) فرماتے ہیں کہ ہمیشہ ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والے اور توحید کے قائل رہیں گے اور قرظی (رح) فرماتے ہیں کہ یعنی ابراہیم (علیہ السلام) کی اس وصیت کو جو اپنے نبی کو کی باقی رکھا ان کی نسل اور اولاد میں اور وہ اللہ تعالیٰ کا قول ، ووصی بھا ابراھیم بنیہ ویعقوب، ہے۔ اور ابن زید (رح) فرماتے ہیں ان کا قول ، اسلمت لرب العالمین ، مراد ہے اور پڑھا، ھو سما کم المسلمین ، ۔۔۔۔۔ ، لعلھم یرجعون، شاید کہ اہل مکہ اس دین کی پیروی کریں اور جس دین پر ہیں اس سے دین ابراہیم (علیہ السلام) کی طرف لوٹ آئیں اور سدی (رح) فرماتے ہیں شاید کہ وہ توبہ کرلیں اور اللہ تعالیٰ کی فرمانبر داری کی طرف لوٹ آئیں۔
Top