Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 34
وَ لِبُیُوْتِهِمْ اَبْوَابًا وَّ سُرُرًا عَلَیْهَا یَتَّكِئُوْنَۙ
وَلِبُيُوْتِهِمْ : اور ان کے گھروں کے لیے اَبْوَابًا : دوازے وَّسُرُرًا : اور تخت عَلَيْهَا : اس پر يَتَّكِئُوْنَ : وہ تکیہ لگاتے ہوں
اور اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک ہی جماعت ہوجائیں تو جو لوگ خدا سے انکار کرتے ہیں ہم ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی بنا دیتے اور سیڑھیاں (بھی) جن پر وہ چڑھتے ہیں
33، ولولا ان یکون الناس امۃ واحدۃ، یعنی اگر یہ بات نہ ہوتی کہ سب لوگ کافر ہوجائیں گے اور کفر پر جمع ہوجائیں گے۔ ، لجعلنا لمن یکفر بالرحمن لبیوتھم سقفا من فضۃ، ابن کثیر اور ابوجعفر اور ابو عمر ورحمہم اللہ نے، سقفا ، سین کے زبر اورقاف کے سکون کے ساتھ واحد پڑھا ہے اور اس کا معنی جمع کا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان ، فخرعلیھم السقف من فوقھم، کی طرح اور دیگر حضرات نے سین اور قاف کے پیش کے ساتھ جمع پڑھا ہے اور یہ سقف کی جمع ہے، رھن، اور، رھن، کی مثل ۔ ابوعبیدہ (رح) فرماتے ہیں کہ ان دونوں کا تیسر انہیں ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ سقیف کی جمع ہے اور کہا گیا ہے کہ سقوف کی جمع الجمع ہے۔ ، ومعارج ، سیڑھیاں چاندی کی۔ ، علیھا یظھرون، بلند ہوتے اور چڑھتے ۔ کہا جاتا ہے ، ظھرت علی السطح، جب تو اس پر بلند ہوجائے۔
Top