Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 37
وَ اِنَّهُمْ لَیَصُدُّوْنَهُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَ یَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ
وَاِنَّهُمْ : اور بیشک وہ لَيَصُدُّوْنَهُمْ : البتہ روکتے ہیں ان کو عَنِ السَّبِيْلِ : راستے سے وَيَحْسَبُوْنَ : اور وہ سمجھتے ہیں اَنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ : بیشک وہ ہدایت یافتہ ہیں
اور جو کوئی خدا کی یاد سے آنکھیں بند کرلے (یعنی تغافل کرے) ہم اس پر ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں تو وہ اس کا ساتھی ہوجاتا ہے۔
تفسیر 36۔ ، ومن یعش عن ذکرالرحمان، یعنی رحمان کے ذکر سے اعراض کرے۔ پس اس کی سزا سے نہ ڈرے اور اس کے ثواب کی امید نہ کرے ۔ کہاجاتا ہے، عشوت الی النار اعشواعشوا، جب تو اس کا ارادہ کرے اس کے ذریعے رہنمائی کے لیے اور ، عشوت عنھا، یعنی میں نے اس سے اعراض کیا۔ جیسا کہ کہاجاتا ہے، عدلت الی فلان، (میں فلاں کی طرف مائل ہوا) ، وعدلت عنہ، (میں نے اس سے اعراض کیا) قرظی (رح) فرماتے ہیں کہ وہ اپنی پیٹھ کو رحمن کے ذکر یعنی قرآن سے پھیر تا ہے۔ ابوعبید ہ اور اخفش رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ وہ اپنی نگاہ اس سے پھیر کر ظلم کرتا ہے۔ خلیل بن احمد (رح) فرماتے ہیں کہ عشو کی اصل کمزورنگاہ سے دیکھنا ہے اور ابن عباس ؓ نے ، ومن یعش، کو شین کے زبر کے ساتھ پڑھا ہے۔ یعنی وہ اند ھا ہوجاتا ہے۔ کہاجاتا ہے، عش ، یعش ، عشیا، جب کوئی نابینا ہوجائے۔ ، فھواعشی، اور، امرأۃ عشوائ،۔۔۔۔۔ نقیض لہ شیطانا، یعقوب (رح) نے ، یقیض، یاء کے ساتھ پڑھا ہے اور باقی حضرات نے نون کے ساتھ ۔ ہم اس کے لیے ایک شیطان کو سبب بنادیتے ہیں اور اس کو اس کے ساتھ ملادیتے ہیں اور اس کو اس پر مسلط کردیتے ہیں۔ ، فھولہ قرین ، اس سے جدا نہیں ہوتا ۔ اس کے لے اندھے پن کو مزین کردیتا ہے اور اس کو یہ خیال دلاتا ہے کہ وہ ہدایت پر ہے۔
Top