Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 45
وَ سْئَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَاۤ اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِهَةً یُّعْبَدُوْنَ۠   ۧ
وَسْئَلْ : اور پوچھ لیجئے مَنْ اَرْسَلْنَا : جس کو بھیجا ہم نے مِنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل مِنْ رُّسُلِنَآ : اپنے رسولوں میں سے اَجَعَلْنَا : کیا بنائے ہم نے مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے سوا اٰلِهَةً : کچھ الہ يُّعْبَدُوْنَ : ان کی بندگی کی جائے
اور یہ (قرآن) تمہارے لئے اور تمہاری قوم کے لئے نصیحت ہے اور (لوگو ! ) تم سے عنقریب پرسش ہوگی
44، وانہ ، یعنی قرآن ، لذکرلک، یعنی اعزاز ہے آپ کے لیے ۔ ولقوم مک ، قریش میں سے۔ اس کی نظیر ، لقد انزلناالیکم کتابافیہ ذکر کم ، یعنی تمہاراعزاز ہے۔ ، وسوف تسئلون، اس کے حق اور اس کے شکر ادا کرنے کے بارے میں۔ ضحاک (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ سے جب پوچھا جاتا کہ آپ (علیہ السلام) کے بعد یہ امر کس کے لیے ہوگا ؟ تو آپ (علیہ السلام) کچھ جواب ارشاد نہ فرماتے حتی کہ یہ آیت نازل ہوئی۔ پھر اس کے بعد جب پوچھاجاتا کس کے لیے یہ ہوگا ؟ تو آپ (علیہ السلام) فرماتے قریش کے لیے۔ حضرت ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ امرہمیشہ قریش میں باقی رہے گا جب تک دوآدمی بھی باقی ہوں۔ حضرت معاویہ ؓ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ یہ امرقریش میں ہوگا ۔ ان سے اس میں جو شخص دشمنی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو اس کے منہ کے بل گرادیں گے جب تک وہ قریش دین کو قائم رکھیں گے۔ اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ قوم سے مراد عرب ہیں۔ پس قرآن کے لیے اعزاز ہے کہ ان کی لغت میں نازل ہوا ہے۔ پھر یہ اعزازعرب میں سے خاص لوگوں کے ساتھ خاص ہوتا گیا حتی کہ اس اعزاز کا اکثر حصہ قریش اور بنی ہاشم کے لیے ہوگیا اور کہا گیا ہے کہ یہ اعزاز آپ (علیہ السلام) کے لیے اس وجہ سے ہے کہ آپ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے حکمت دی اور آپ (علیہ السلام) کی قوم میں سے ایمان لانے والوں کے لیے کہ ان کو اللہ تعالیٰ نے اس کے ذریعے ہدایت دی اور عنقریب نم سوال کیے جاؤ گے قرآن اور جو تمہیں اس کے حق کے ساتھ قائم ہونا لازم تھا اس کے بارے میں۔
Top