Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 59
اِنْ هُوَ اِلَّا عَبْدٌ اَنْعَمْنَا عَلَیْهِ وَ جَعَلْنٰهُ مَثَلًا لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
اِنْ هُوَ : نہیں وہ اِلَّا عَبْدٌ : مگر ایک بندہ اَنْعَمْنَا عَلَيْهِ : انعام کیا ہم نے اس پر وَجَعَلْنٰهُ : اور بنادیا ہم نے اس کو مَثَلًا : ایک مثال لِّبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : اسرائیل کے لیے
اور کہنے لگے کہ بھلا ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ عیسیٰ میرے سامنے انہوں نے عیسیٰ کی جو مثال بیان کی ہے تو صرف جھگڑنے کو حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ ہیں ہی جھگڑالو
تفسیر 58۔ ، وقالواء الھتنا خیرام ھو، قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ ، ام ھو، سے ان کی مراد محمد ﷺ تھے کہ ہم اس کی عبادت کریں اور اس کی اطاعت کریں اور ہم ان کے معبودوں کو چھوڑ دیں گے اور سدی (رح) اور ابن زید (رح) فرماتے ہیں کہ ام ھو سے عیسیٰ (علیہ السلام) مراد ہیں وہ کہنے لگے کہ محمد ﷺ گمان کرتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ جس کی عبادت کی گئی ہے۔ وہ جہنم میں ہوں گے پس ہم اس بات پر راضی ہیں کہ ہمارے معبود عیسیٰ اور عیزیز (علیہما السلام) اور فرشتوں کے ساتھ جہنم میں ہوں گے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا، ماضربوہ، یعنی اس مثال کو، الا جدلا، باطل جھگڑا اور تحقیق وہ جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے قول ، وما تعبدون من دون اللہ حصب جھنم، سے مراد ان کے بت ہیں۔ ، بل ھم قوم خصمون ، حضرت ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کوئی قوم اس ہدایت کے بعد جس پر وہ ہوں گے گمراہ نہیں ہوتی مگر ان کو جھگڑادے دیاجاتا ہے۔ پھر پڑھا، ماضربوہ لک الا جدلابل ھم قوم خصمون،
Top