Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 62
وَ لَا یَصُدَّنَّكُمُ الشَّیْطٰنُ١ۚ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
وَلَا يَصُدَّنَّكُمُ : اور نہ روکے تم کو الشَّيْطٰنُ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارے لیے عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ : دشمن ہے کھلا
اور وہ قیامت کی نشانی ہیں تو (کہہ دو کہ لوگو ! ) اس میں شک نہ کرو اور میرے پیچھے چلو یہی سیدھا راستہ ہے
61، وانہ، یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) ، لعلم للساعۃ، یعنی ان کا نزول قیامت کی علامات میں سے جس کے ذریعے قیامت کا قریب ہونا معلوم ہوگا اور ابن عباس ؓ ، ابوہریرہ ؓ اور قتادہ (رح) نے، انہ لعلم للساعۃ، لام اور عین کے زبر کے ساتھ پڑھا ہے یعنی علامت۔ اور ہم تک نبی کریم ﷺ سے روایت پہنچی ہے کہ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ قریب ہے کہ تم میں عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) نازل ہوں گے، عادل حاکم بن کر صلیب کو توڑدیں گے اور خنز یرکوقتل کریں گے اور جزیہ مقرر کریں گے اور ان کے زمانہ میں اسلام کے سواتمام ادیان ہلاک ہوجائیں گے اور روایت کیا گیا ہے کہ ارض مقدس کی ایک وادی پر اتریں گے اور ان پر دو چادریں ہوں گی اور ان کے سرکے بالوں پر تیل لگا ہوگا اور ان کے ہاتھ میں نیز ہ ہوگا جس کے ذریعے دجال کو قتل کریں گے۔ پس وہ بیت المقدس تشریف لائیں گے اور لوگ عصر کی نماز میں ہوں گے ۔ پس امام پیچھے ہٹنے لگے گا تو عیسیٰ (علیہ السلام) کو آگے کردیں اور اس کے پیچھے محمد ﷺ کی شریعت کے مطابق نماز پڑھیں گے۔ پھر خنزیروں کو قتل کریں گے اور صلیب کو توڑیں گے اور یہودیوں کے عبادت خانوں اور عیسائیوں کے گرجوں کو توڑیں گے اور نصاری کو قتل کریں گے ۔ سوائے ان کے جو ان پر ایمان لے آئے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم اس وقت کیسے ہوگے جب تم میں ابن مریم (علیہ السلام) نازل ہوں گے اور تمہارامام تم ہی میں سے ہوگا ؟ اور حسن (رح) اور ایک جماعت نے کہا ہے کہ، وانہ، یعنی بیشک قرآن، لعلم للساعۃ، قیامت کا علم ہے جو تمہیں قیامت کے قائم ہونے کی تعلیم دے رہا ہے اور تمہیں اس کے احوال اور ہولنا کیوں کی خبردے رہا ہے۔ ، فلاتمترن بھا، پس تم اس میں شک نہ کرو۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اس کی تکذیب نہ کرو۔ ، واتبعون، تموحیدپر، ھذا، جس پر میں ہوں۔ ، صراط مستقیم،
Top