Tafseer-e-Baghwi - Al-Fath : 5
لِّیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ یُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّٰهِ فَوْزًا عَظِیْمًاۙ
لِّيُدْخِلَ : تاکہ وہ داخل کرے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مردوں وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں جَنّٰتٍ : جنت تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : ان میں وَيُكَفِّرَ : اور دور کردے گا عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ ۭ : ان کی بُرائیاں وَكَانَ ذٰلِكَ : اور ہے یہ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک فَوْزًا : کامیابی عَظِيْمًا : بڑی
وہی تو ہے جس نے مومنوں کے دلوں پر تسلی نازل فرمائی تاکہ ان کے ایمان کے ساتھ اور ایمان بڑھے اور آسمانوں اور زمین کے لشکر (سب) خدا ہی کے ہیں اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے
4 ۔” ھوالذی انزل السکینۃ “ اطمینان ووقار۔ ” فی قلوب المومنین “ تاکہ ان کے دل پریشان نہ ہوں۔ اس سے جوان پر مصائب آئیں۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ قرآن مجید میں جہاں سکینہ کا لفظ ہے اس سے اطمینان مراد ہے سوائے اس کے جو سورة البقرہ میں ہے۔ ” لیزدادوا ایمانا مع ایمانھم “ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو لاالہ الا اللہ کی شہادت کے ساتھ بھیجا۔ پس جب انہوں نے اس کی تصدیق کرلی تو ان کو نماز کا حکم زائد کیا۔ پھر زکوٰۃ پھر روزے پھر حج پھر جہاد۔ حتیٰ کہ ان کے لئے ان کے دین کو مکمل کردیا۔ پس جب بھی کسی چیز کا حکم دیئے جاتے تو وہ اس کی تصدیق کرتے تو ان کی تصدیق میں تصدیق زیادہ ہوتی اور ضحاک (رح) فرماتے ہیں ان کے یقین کے ساتھ یقین کو زیادہ کیا۔ کلبی (رح) اللہ فرماتے ہیں یہ حدیبیہ کے بارے میں ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کے خواب کو حق کے ساتھ سچ کردیا۔ ” واللہ جنود السموات والارض وکان اللہ علیما حکیما “
Top